لاہور(اے این این)وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے(ن)لیگ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ روک سکو تو روک لو میں (ن) لیگ کا احتساب کرنے پبلک اکائونٹس کمیٹی میں آرہا ہوں ،آئین اور قانون کے تحت کوئی بھی شخص مجھے پی اے سی کا رکن بننے سے نہیں روک سکتا،یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو نیب کو مطلوب ہو وہ کہے نیب اس کے پاس پیش ہو لہذا میر ا پبلک اکاونٹس کمیٹی میں جانا لازمی ہے۔
کرپشن کے خاتمے کیلئے عمران خان ہی آخری آپشن ہیں، اس وقت ملک میں جو صورت حال ہے اس کے ذمہ دار نواز شریف اور زرداری ہیں، بلاول کے مستقبل کیلئے بہت فکر مند ہوں ، بلاول زرداری نہیں بلکہ بھٹو بنیں ۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فکر مند نظر آئے۔شیخ رشید نے مزید کہا کہ اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ سوچیں کہ کیا کیا گیا ملک کے ساتھ، اعتزاز احسن ، لطیف کھوسہ اور مولابخش چانڈیو کو بلاول کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، زرداری کا جو کھاتا کھلا ہے پتا نہیں کیسے رات کو سوتا ہوگا، دولت سب چیز نہیں ہوتی، عزت بھی ہوتی ہے، مجھے بلاول کی فکر ہے کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری کا مستقبل کیا ہوگا، انہیں مستقبل میں سیاست کرنے کے لیے زرداری نہیں بلکہ بھٹو بننا پڑے گا۔شیخ رشید احمد نے سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ شریک چیئرمین پی پی پی نے اپنی اہلیہ اور سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت سے سیاسی فائدہ اٹھایا۔مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے اے ایم ایل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ لیگی صدر جتنی چاہے کوشش کرلیں انہیں این آر او نہیں ملے گا۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں ایک آدمی کو این آر او مانگتے دیکھا اور سنا ہے جو شہباز شریف ہے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ وہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے رکن بنیں گے اور آئین و قانون کے مطابق کوئی انہیں رکن بننے سے نہیں روک سکتا۔میرا پبلک اکاونٹس کمیٹی میں جانا لازمی ہے ، تحریک انصاف اپنے کس رکن کا نام واپس لیتی ہے یہ ان کا مسئلہ ہے، میں اس وقت پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ سینئر اور تجربہ کار ہوں۔شیخ رشید نے کہا کہ شہبازشریف نے خود کہا تھا کہ وہ ن لیگ کے کیسز میں سربراہی نہیں کریں گے، (ن)لیگ کے کیسز میں پی اے سی کی سربراہی میں کروں گا۔
یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو نیب کو مطلوب ہو وہ کہے نیب اس کے پاس پیش ہو۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’’ روک سکو تو روک لو‘‘میں پبلک اکائونٹس کمیٹی میں شامل ہوکر مسلم لیگ(ن)کا احتساب کروں گا۔شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو پاکستانی معیشت بہتر نہیں تھی، تاہم ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے عمران خان ہی بہترین انتخاب ہیں اور ان کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے اقدامات کر رہی ہے۔
جبکہ قوم اور ادارے حکومت کے ساتھ ہیں۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ 2 نئی مال گاڑیاں چلائی جائیں گی جن کا افتتاح رواں ماہ 25 جنوری کو کیا جائے گا جبکہ اس کے علاوہ ملک میں مزید 7 بڑے ریلوے اسٹیشنز کی تعمیر نو کی جائے گی۔شیخ رشید احمد نے قوم کو نوید سناتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ریلوے کا شکایتی سیل کھولا جارہا ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا ہے کہ کیا مسلم لیگ(ق)حکومت سے علیحدہ ہورہی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ چوہدری برادران کی جماعت کہیں نہیں جارہی۔
شیخ رشید احمد پاکستان کے مستقبل سے مطمئن دکھائی دیے اور کہا کہ میں مستقبل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کا دورہ کرتے دیکھ رہا ہوں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت سب کو معلوم ہوجائے گا کہ بیرونی سرماریہ کاری کیا ہے جب سعودی عرماں رواں سلمان بن عبدالعزیز پاکستان کا دورہ کریں گے۔ شیخ رشید نے کہا کہ سعودی عرب کے فرمانروا جب پاکستان آئیں گے تو آپ کو پتا چلے گا سرمایہ کاری ہوتی کیا ہے لیکن سعودی عرب سے اتنی سرمایہ کاری دیکھ رہا کہ لوگ حیران رہ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان حیران کن طور پر اپنے دوست ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور چین کی مدد سے آگے بڑھ رہا ہے اور ان شرائط کو نہیں مان رہا جو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف)ہم پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔وزیرریلوے نے پیشگوئی کی کہ عمران خان کی حکومت میں امریکی صدر ٹرمپ کو بھی پاکستان آتا دیکھ رہا ہوں۔