لاہور(اے این این)لاہور ہائی کورٹ کے نوٹس کے بعد عجائب گھر کے باہر رکھے گئے شیطانی مجسمے کو ہٹا دیا گیا جبکہ میوزیم انتظامیہ شیطانی مجسمے کے بارے میں بات کرنے سے گریزاں ہے۔تفصیلات کے مطابق لاہور عجائب گھر کے داخلی راستے پر سرمئی رنگ کے 16فٹ اونچے وحشت ناک شیطانی مجسمے کو چند روز قبل پراسرار انداز نصب کیا گیا۔
شہری عنبرین قریشی نے میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ رکھے جانے کے خلاف درخواست دائر کی ، عنبرین قریشی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ میوزیم انتظامیہ نے شیطان کا ایک مجسمہ نصب کردیا ہے، جس کی وجہ سے سکولوں سے آئے بچے ڈر جاتے ہیں۔دائر درخواست میں کہا گیاتھا اس مجسمے کا ہماری ثقافت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ میوزیم کا مقصد ہی ہماری تاریخ اور ثقافت کو محفوظ بنانا ہے لہذا عدالت مجسمہ ہٹانے کا حکم دے۔درخواست پرہائی کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اورڈائیریکٹر میوزیم سے جواب طلب کرلیا تھا ، جس کے بعد انتظامیہ نے مجسمے کو غائب کردیا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ثقافت اور تاریخ کو محفوظ کرنے والی جگہ پر شیطانی مجسمہ رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، شیطانی مجسمہ کو جس پراسرار انداز میں نصب کیا گیا اسی پراسراریت سے اس کا غائب ہونا اپنے پیچھے کئی سوال چھوڑ گیا ہے۔خیال رہے شیطانی مجسمہ نصب کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا تھا اور مجسمے کے بارے میں سوالات اٹھنا شروع ہوگئے کہ کس نے نصب کیا اور کیوں کیا اور اس کی تاریخ کیا ہے۔ارتباط الحسن چیمہ نے حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی کے کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزئن سے گریجویشن مکمل کی ہے اور یہ مجسمہ ان کی گریجویشن کا فائنل تھیسز ورک تھا، یہ دیو ہیکل مجسمہ نجی ایونٹ کمپنی کی ملکیت تھا جو اسے مختلف نجی محفلوں میں لگاتی رہی ہے۔