اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایبٹ آباد میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے گزشتہ 20 دنوں میں 10 افراد جاں بحق ہوچکے ، جن میں ایک خاندان کے پانچ، ایک خاندان کے تین اور تیسرے خاندان کے دو افراد (دادی، پوتا) شامل ہیں۔ اس صورتحال پر ایبٹ آباد کے عوام شدید مشتعل ہیں۔ جبکہ متاثرہ خاندانوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
روزنامہ امت کے مطابق مقامی افراد اور تنظیموں کی جانب سے پیر کے روز احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے دوران چین اور پاکستان کے درمیان واحد زمینی راستہ شاہراہ ریشم کو بند کردیا جائے گا۔ جبکہ تحریک انصاف کے وزراء اور اسپیکر صوبائی اسمبلی گھر کا گھیراؤ بھی کیا جائے گا۔ دوسری جانب ایبٹ آباد سے مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور رکن صوبائی اسمبلی سردار اورنگزیب نے ان متاثرہ خاندانوں کو قانونی معاونت اور مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ایبٹ آباد میں گیس سے ہلاکتوں کے ذمہ دار وزیر اعظم اور خاص طور پر وزیر پٹرولیم غلام سرور خان ہیں، جنہوں نے ضلع کرک سے ہزارہ ڈویژن میں آنے والی گیس کا رخ برہان سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں اپنے حلقے کی طرف موڑ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ تاریخ میں پہلی دفعہ ایبٹ آباد اور ہزارہ کے شہری گیس کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایبٹ آباد سے قومی اسمبلی کی ایک نشست پر تحریک انصاف کے علی خان جدون منتخب ہوئے تھے، جو اب وفاقی وزیر ہیں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کی تین نشستیں پی ٹی آئی اور ایک مسلم لیگ (ن) کے سردار اورنگزیب نے جیتی تھی، جو تنہا صوبائی اسمبلی میں اپنے حلقے اور ضلع کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ تاہم ایبٹ آباد سے منتخب ہونے والے اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی اور صوبائی وزیر قلندر لودھی اپنے حلقے اور شہر کے عوام کو بھول کر سرکاری ذمہ داریوں میں مگن ہیں۔