اسلام آباد(آن لائن) ملک کے ایک سب سے بڑے سٹیل پلانٹ کے گیس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگا یا گیا ہے ۔رپورٹس کے مطابق آغا سٹیل نے ایک قریبی بند فیکٹری ڈینم انٹرنیشنل سے 8انچ قطر کی غیر قانونی لائن بچھا رکھی ہے ،یہ لائن پورٹ قاسم انڈسٹریل سٹیٹ میں یو ایف جی(چوری کی گیس کے استعمال) کا مرکزی ذریعہ تھی۔
مزید اندازہ لگایا جارہا ہے کہ مذکورہ لائن گزشتہ 10سے کام کررہی ہے اور اگر موجودہ گیس ٹیرف پاکستان62ملین ماہانہ کے حساب سے دیکھا جائے تو 7440,000,000 روپے(7.44ارب روپے) کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔گیس چوری کے اس میگا سکینڈل کے کم پیداوار/کم فروخت اور حتی کہ سیلز ٹیکس/انکم ٹیکس جو کہ قومی خزانے میں ادا کیا جاتا ہے،کی کم رقم جیسے اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔یہ بات حقیقت ہے کہ سٹیل انڈسٹری کا سیلز ٹیکس اس کی بجلی اور گیس کی کھپت کی بنیاد پر شمار کیا جاتا ہے اور یہ گیس آغاخان سٹیل میں بجلی کی پیداوار کیلئے استعمال ہورہی تھی۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آغاسٹیل نان سٹیل انڈسٹری ٹیرف ریٹ میں بجلی استعمال کر رہی ہے،تاہم ان تمام دعوؤں کے باوجود وفاقی حکومت نے ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی ہے اور ایس ایس جی سی کے متعلقہ حکام خاموش ہیں۔قانون کے مطابق گیس چوری کی سزا 10سال قید ہوتی ہے تاہم ابھی تک ایف آئی آر تک درج نہیں ہوئی ہے،اس سے موجودہ حکومت کی ملک سے توانائی بحران کے خاتمے کے حوالے سے سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نیب اس معاملے پر کارروائی کرنے جارہا ہے،اس کے باوجود کہ حکام اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ملک کے ایک سب سے بڑے سٹیل پلانٹ کے گیس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگا یا گیا ہے ۔