اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر برائے احتساب نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر حکومت بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالا جارہا ہے ،جے آئی ٹی رپورٹ سے دونوں کا نام نہیں نکالا جائیگا ،نیب چاہے تو نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈلوا سکتا ہے،یہ تاثر دینا کہ ایون فیلڈ میں کچھ نہیں تھا غلط ہے، عدالتی فیصلہ اچھا آیا ہے، نظر ثانی کیلئے نہیں جائینگے،
ای سی ایل لسٹ نظرثانی کیلئے قانون، داخلہ اور مشیر احتساب پر نئی کمیٹی بنا دی ہے، ای سی ایل فہرست ریویو کمیٹی میں جے آئی ٹی کے سربراہ بھی شامل ہیں،6وزرا ء کو رکنیت معطل ہونے پر کابینہ اجلاس میں شرکت سے روکا گیا ہے ۔جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے دیگر معاونین خصوصی افتخار درانی اور یوسف بیگ مرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 17 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کو سپریم کورٹ کے تحریری بیان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی تحریری حکم میں کئی اہم نشاندہیاں کی گئی ہیں، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سنگین جرائم کی نشاندہی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سنگین جرائم کا ذکر کیا گیا، تاثر دیا جا رہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ رپورٹ میں ککس بیکس اور کمیشن کا خصوصی طور پر ذکر ہے۔ شہزاد اکبر نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کا معاملہ فوری طور پرنیب کو بھیجنے کا کہا ہے،
اس لئے جے آئی ٹی رپورٹ اور شواہد کو نیب کو بھیج دیا جائیگا، جے آئی ٹی کے تمام ارکان نیب سے منسلک ہوں گے اور معاونت کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نیب کو جہاں ضرورت پڑی وہاں مزید تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ یہ معاملہ پھیلا ہوا ہے اس لئے پاناما کے برعکس جے آئی ٹی کو برقرار رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ذکرکئے گئے جرائم سے متعلق بھی تفتیش کرتی رہے گی،
سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی جے آئی ٹی کو برقرار رکھنے کا کہاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی 16 الزامات کی مکمل کردہ تحقیقات کے علاوہ تحقیقات جاری رکھے گی جبکہ نیب کو یہ ثبوت دیئے جائینگے اور وہ براہ راست ریفرنس دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس کیلئے دوبارہ سپریم کورٹ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے جو شواہد اکٹھے کیے وہ جرائم کی کڑیاں ملانے کیلئے تھے، یہ سارا کام سپریم کورٹ کے حکم کے مترادف سمجھا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ نیب دو ماہ تفتیش مکمل کرنے کیلئے جے آئی ٹی ساتھ دیگی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی سفارشات پر ریفرنس راولپنڈی، اسلام آباد میں دائر کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کا معاملہ نیب کو فوری بھیجنے کا کہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل نکالنے کا حکم دیاہے جس پر وفاقی کابینہ نے عدالتی حکم پر ایک بار دونوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سے کسی کا نام نہیں نکالا جارہا،سپریم کورٹ نے بلاول بھٹو زرداری اور سید مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی رپورٹ سے نکالنے کا حکم نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نیب چاہے تو نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈلوا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سفارشات اور تحقیقات کیلئے عمل درآمد بینچ نئے چیف جسٹس بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینا کہ ایون فیلڈ میں کچھ نہیں تھا غلط ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز سے متعلق کیس اپنی جگہ موجود ہے، نواز شریف پہلے ہی دوسرے کیس میں جیل میں ہیں، ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد ہونے کا کوئی اثر نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ اتنا اچھا عدالتی فیصلہ آیا ہے اس لئے نظر ثانی پر نہیں جائینگے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ای سی ایل لسٹ نظرثانی کیلئے قانون، داخلہ اور مشیر احتساب پر نئی کمیٹی بنا دی ہے، ای سی ایل فہرست ریویو کمیٹی میں جے آئی ٹی کے سربراہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی جو نام نکالنے کی سفارش کریگی انہیں بلا کر پوچھا بھی جائیگا۔انہوں نے بتایا کہ 6وزرا ء کو رکنیت معطل ہونے پر کابینہ اجلاس میں شرکت سے روکا گیا ہے ۔اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ کیڈ کا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ وزارت داخلہ کو دے دیا ہے جبکہ سمگلنگ ایکٹ کے تحت سیشن جج کو قانونی چارا گوئی کا اختیار دیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل فوڈ ایند سیکیورٹی وزارت کے پاس 20 کے قریب بحری جہاز ہیں جن کی نیلامی کی جائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ میجر جنرل (ر)عامر عظیم کو پی ٹی اے کاچیئرمین لگانے کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ گریڈ 21 کے افسر علی رضا بھٹہ کو بی آئی ایس پی کا سیکرٹری لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔