کراچی(این این آئی)چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نیب کارکردگی پر برہم ہوگئے ، ریماکس دیئے کہ سندھ کے ہر شہر کے برے حالات ہیں۔جمعرات کو نیب سے متعلق سماعت پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ گلی سڑکوں کی بری حالت ہے، گٹر ابل رہے ہیں پینے کا صاف پانی نہیں ہے،
کرپشن کرنے والوں کا کام چل رہا ہے نیب کا بھی کام چل رہا ہے،نیب والے دفتروں میں بیٹھ پر کام کرتے ہیں، جائے وقوعہ پر جاتے ہی نہیں ہیں،نیب کے تفتیشی افسران تفتیش کے اہل ہی نہیں ہیں، چیف جسٹس نے نیب کے تفتشی افسر سے کہا کہ ابھی کیس میمو بنا دیں، کچھ آتا بھی ہے آپ یا نہیں، یہ سارا کام کس سے کراتے ہو؟ نیب افسر نے بتایا کہ محکمہ تعلم میں کرپشن کے معاملے پر ایک ملزم نے پلی بارگین کی درخواست دی ہے،عدالت کا کہنا تھا کہ کروڑوں روپے کی کرپشن والے سے 5 ہزار روپے رضا کارانہ واپس لے لیے،پانچ ہزار روپے بھی کوئی رقم ہوتی ہے؟ سب سے زیادہ گڑبڑ نیب سکھر میں ہے،برسوں انکوائریاں چلتی ہیں، کئی تفتیشی افسر تبدیل ہوتے ہیں، نکلتا کچھ بھی نہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورت نے نیب سکھر میں زیر التوا انکوائریز کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں جبکہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے آبائی علاقے میں کرپشن کے معاملے پر نیب کو جلد تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا نیب کا کہنا ہے کہ آغا سراج درانی کے علاقیگڑھی یاسین کے ترقیاتی منصوبوں کے مختص رقم کرپشن کی نظر ہوگئی، 32 ٹھیکیداروں اور 17 سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں،عدالت نے محکمہ تعلیم، میونسپل کارپوریشن اور دیگر محکموں میں کرپشن کے معاملے پر تحقیقات مکمل کرکے 5 مارچ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔