لاہور(این این آئی)حکومت نے میڈیکل کالجز میں 4ہزار اساتذہ کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم تنخواہوں کی وجہ سے ڈاکٹر زسرکاری ہسپتالوں کی بجائے نجی ہسپتالوں میں نوکری کو ترجیح دیتے ہیں ،پبلک سروس کمیشن کے ذریعے دو مرتبہ اسامیوں کیلئے اشتہار جاری کیا گیا لیکن کوئی نوکری لینے نہیں آیا ۔ پنجاب اسمبلی کااجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے بیس منٹ کی تاخیر سے سپیکرچوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے سوالات کے جوابات دئیے ۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 6 ارب روپے پی کے ایل آئی کو دیدئیے ،پی کے ایل آئی کا منصوبہ ایک این جی او کو دے دیا گیا تھا،ہم 5 ہسپتالوں کے لئے زمین حاصل کررہے ہیں،جب ہم حکومت میں آئے ایک بھی ہسپتال بھی مکمل نہیں تھا،ڈی ایچ کیو جہلم کے علاہ کوئی ہسپتال مکمل نہیں ہوسکا،ہم ہسپتالوں کو مکمل کرنے کیلئے ورک کررہے ہیں۔سابق وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ پی کے ایل آئی کی منظوری اسمبلی سے لی گئی تھی ،ہم نے پورے صوبے میں بلا تفریق صحت پر کام کیا ،برن یونٹ بنائے،ملتان میں کڈنی سینٹر بنایا جبکہ مظفر گڑھ میں طیب ادرغان ہسپتال بنایا جو مکمل طور پر فنگشنل اور جدید طبی سہولیات سے آراستہ ہے ،ہم نے کنسٹرکشن کے سٹینڈرڈ سیٹ کئے، پی کے ایل آئی میں کوئی غلط کام نہیں کیا گیا، ہم نے لاہور سمیت دیگر شہروں میں محکمہ صحت پر کام کیا۔لیگی رکن ملک ارشد نے کہا کہ ساہیوال میں میڈیکل اساتذہ کی 20اسامیاں خالی ہیں لیکن پانچ ماہ سے حکومت نے اس کی طرف توجہ نہیں دی۔وزیر صحت نے ایوان کو بتایا کہ کہا اس وقت ہمیں 4ہزار میڈیکل اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے ،اس کی بنیادی وجہ قابل اور ہنر مند ڈاکٹر سرکاری ہسپتالوں کی بجائے نجی ہسپتالوں میں نوکری کو ترجیح دینا ہے ،پبلک سروس کمیشن میں دو مرتبہ اسامیوں کیلئے اشہار بھیجا لیکن ان کے پاس کوئی نوکری لینے نہیں آیا ،اس کی بڑی وجہ ڈاکٹروں کی کم تنخواہیں ۔
جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ آپ ڈاکٹروں کی تنخواہیں بڑھائیں اور ان کی نوکری کی مدت بھی بڑھائیں پھر دیکھتے ہیں ڈاکٹر کیسے سرکاری ہسپتالوں میں نوکری نہیں کرتے۔وزیر صحت نے بتایا کہ ناروال کالج کوآئندہ مالی سال کے بجٹ میں مکمل کرلیا جائے گا۔بعدازراں وزیر قانون راجہ بشارت نے پی ٹی آئی کے رکن مظہر عباس راں کے انتقال پر اظہار تعزیت کی قرارداد پیش کی جس میں مرحوم کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور مرحوم کے بلند درجات کیلئے دعا بھی کرائی گئی۔
صوبائی وزیر پراسیکیوشن چوہدری ظہیر کی جانب سے میڈیا ہاؤسز سے صحافیوں کی جبری برطرفیوں اور تنخواہوں کی بر وقت ادائیگی نہ ہونے کے خلاف قرارداد پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔،پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے کہا کاشتکار روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کررہے ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی،آلو کی کاشت پر کسان کا نقصان ہوا،کسانوں کا استحصال کیا جارہا ہے،اس وقت کسانوں کی مدد کیلئے ایک بھی سکیم نہیں بنائی گئی۔سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہاکہ وزیر خوراک ایوان میں موجود نہیں لہٰذااس معاملے کو ابھی التواء میں رکھیں،اسپیکر کی رولنگ پر خوراک کے حوالے سے بحث کیلئے الگ سیشن پر اتفاق ہوا۔سپیکر نے اجلاس آج جمعہ صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔