اسلام آباد (وائس آف ایشیا)سپریم کورٹ آف پاکستان نے شیخ زید اسپتال وفاقی حکومت کے حوالے کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 18 ویں ترمیم میں اسپتالوں کے اسٹرکچر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے اکثریتی فیصلہ دیتے ہوئے شیخ زید اسپتال کو وفاقی حکومت کے حوالے کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ شیخ زید اسپتال کسی قانونی اقدام کے بغیر صوبے کے حوالے کیا گیا۔ اسپتال کی منتقلی میں مطلوبہ قانونی اقدامات نہیں کیے گئے۔ معاملے میں 18 ویں ترمیم کی غلط تشریح کی گئی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وفاقی حکومت اسپتال بنانے اور چلانے کا اختیار رکھتی ہے۔حق زندگی کا معاملہ ہے جو کسی کا بھی بنیادی حق ہے۔کراچی کے 3 اسپتال اور میوزیم غیر قانونی طور پر صوبے کے حوالے کیے گئے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اسپتالوں اور میوزیم کا انتظام آئندہ 90 روز میں وفاقی حکومت کو منتقل کیا جائے۔وفاق متعلقہ اسپتالوں کے گذشتہ ایک سال کے اخراجات صوبوں کو ادا کرے۔کوئی قانون اس اسپتال کی وفاق کی واپس منتقلی سے نہیں روک سکتا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئے کہ یہ میرا آخری فیصلہ ہے۔میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ قانون و انصاف کے عین مطابق فیصلہ دیا جائے اور ہر فیصلہ میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آپ سب کی محبتوں کا بہت شکریہ ،میں سب کا بے حد مشکور ہوں۔ بیس سال تک بینچ کا حصہ رہا،کبھی کسی کی دل آزاری نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معافی مانگتا ہوں۔ جس کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار اپنے کیرئیر کا آخری مقدمہ سن کر عدالت سے چلے گئے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار آج اپنے عہدے سے ریٹائرہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اپنے دور میں کئی اہم کیسز کے فیصلے کیے اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے بھی کام کیا۔جسٹس ثاقب نثار کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کل پاکستان کے نئے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اْٹھائیں گے