اسلام آباد(اے این این )وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔حلقہ این سے 59 کے ہی ایک شہری نے وفاقی وزیر کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ غلام سرور 2002 کے انتخابات میں میٹرک پاس تھے جبکہ الیکشن کمیشن کی گریجویشن کی شرط پر پورا نہیں اترتے تھے۔
درخواست گزار نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما نے کسی دوسرے غلام سرور نامی شخص کی ٹیکنیکل بورڈ کی سند پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ جب 2002 میں ان کی تعلیمی اسناد کو چیلنج کیا گیا تو انہوں نے یہی اسناد جسٹس تصدق حسین جیلانی کے سامنے پیش کیں تھیں۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اس وقت ملک میں سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کی حکومت تھی اور غلام سرور خان اس حکومت کا حصہ تھے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور یہ کیس دبا رہا۔درخواست میں بتایا گیا کہ اچانک فیصل آباد کا رہائشی اصل سرور خان ولد عبدالحمید خان سامنے آگیا اور اس نے دعویٰ کیا کہ یہ ڈپلومہ اس کا ہے جس کے جواب میں غلام سرور خان نے راولپنڈی بورڈ سے ایک اور ڈپلومہ جمع کروادیا جبکہ اسلامیہ کالج کی ان کی ڈگری منسوخ کردی گئی تھی۔درخواست گزار نے عدالت عظمی سے استدعا کی اپنے کاغذات نامزدگی اور حلف نامے میں جھوٹے کوائف دینے پر وہ صادق امین نہیں رہے اور پچھلے 16 سال سے حکم امتناعی اور اثر و رسوخ سے موجودہ وفاقی وزیر پیٹرولیم اس کیس کو کھینچتے رہے۔درخواست گزار نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ جھوٹ بولنے، وسائل اور تعلقات استعمال کرنے پر کیس کو دبانے کی وجہ سے موجودہ وزیر صادق اور امین کے زمرے سے باہر ہیں، تاہم حلقے اور وزارت پر موجود ایسے شخص کو اس منصب پر بیٹھنے کی اجازت نہ دی جائے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ غلام سرور خان گزشتہ 16 سالوں سے اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے قانون کی دھجیاں اڑائیں۔