اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومت نے پلان سپریم کورٹ میں پیش کر دیا، آبادی پر کنٹرول کے دوا ہداف مقرر کیے ہیں، ایک ہدف 2025 اور دوسرا 2030 تک حاصل کیا جائے گا۔2025 تک آبادی بڑھنے کی شرح 1 اعشاریہ 5 فیصد جبکہ 2030 تک یہ شرح 1 اعشاریہ 4 فیصد ہو جائے گی، سیکرٹری صحت زاہد سعید کا عدالت میں بیان۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج آباد کنٹرول سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کی۔ دوران سماعت سیکرٹری صحت زاہد سعید نے عدالت میں آبادی کنٹرول کرنے کیلئے حکومتی پلان پیش کیا۔ سیکرٹری صحت زاہد سعید نے عدالت کو بتایا کہ آبادی میں سالانہ 2.4 فیصد کا اضافہ ہورہا،آبادی پر کنٹرول کے دوا ہداف مقرر کیے ہیں، ایک ہدف 2025 اور دوسرا 2030 تک حاصل کیا جائے گا۔2025 تک آبادی بڑھنے کی شرح 1 اعشاریہ 5 فیصد جبکہ 2030 تک یہ شرح 1 اعشاریہ 4 فیصد ہو جائے گی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آبادی سے متعلق سروے کس حد تک مستند ہوتے ہیں، تھرڈ پارٹی سروے کس سے کرایا جاتا ہے؟ واضح کیا کہ سروے کے اعدادو شمار مستند نہیں ہونگے تو کوئی بھی پلان بیکار ہے،حکومت نے ٹاسک فورس کی رپورٹ پر عمل نہ کیا تو تباہی ہو گی۔چیف جسٹس نے حکومت اور عوام دونوں کو متنبہ کیا کہ آبادی کو کنٹرول نہ کیا تو تباہی آئے گی،ہمارے وسائل سکڑ رہے ہیں، ایک وقت آئے گا، وسائل اور طلب میں خلا کو پر کرنا مشکل ہو جائے گا،عدالت ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد کے معاملے کی نگرانی کریں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آبادی کنٹرول سے متعلق کیس پر فیصلہ لکھ چکے،جو منگل کو سنایا جائیگا،ساتھ ہی حکومت کو ہر 3 ماہ بعد ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔