اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بیرون ملک میں پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق کیس میں ایف بی آر کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جولوگ پیش نہیں ہورہے انکی جائیدادیں ضبط کر لیں ،ایف بی آر کو شریفوں کا تھانہ کہا جاتا ہے ،ابتک شریفوں کو اندر بٹھایا جانا چاہیے تھا۔لوگ غیر ملکی جائیداد کو تسلیم کر چکے ہیں،
جرمانہ ادا کریں تاکہ پاکستان کی حالت بہتر ہو۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی بنچ نے آج بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ایف بی آر سے استفسار کیا کہ ون ممالک پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق کیس میں ابتک کتنی ریکوری ہوئی؟عدالتی استفسار پر ایف بی آر نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ،بتایا 895 افراد کی ایک ہزار تین سو پنسٹھ جائیدادیں دبئی میں ہیں،ابتک 270 ملین سے زائد کی ریکوریاں ہوچکی،صرف 27 لوگوں نے ادائیگیاں کی ہیں ، 116 افراد نے 38 ارب کی جائیدادیں ایمنسٹی سکیم میں ظاہر کی اور فائدہ اٹھایا علیمہ خان نے ایمنسٹی سکیم میں جائیداد ظاہر نہیں کی۔دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایف بی آر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ،ریمارکس دئیے کہ ریکوریوں کی رفتار بہت کم ہے،عدالت نوٹس نہ لیتی تو ایف بی آر آج بھی بیٹھا ہوتا۔استفسار کیا کہ ایمنسٹی سکیم کو متعارف ہوے کتنا عرصہ گزر گیا؟جس پر ممبر ایف بی آر نے کہا کہ 125 لوگ ایف بی آر میں پیش نہیں ہوئے،مجموعی طور پر ایک ارب سے زائد کی ریکوریاں ہوگی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جو لوگ پیش نہیں ہورہے انکی جائیدادیں ضبط کر لیں ،ایف بی آر کو شریفوں کا تھانہ کہا جاتا ہے ،ابتک شریفوں کو اندر بٹھایا جانا چاہیے تھا۔لوگ غیر ملکی جائیداد کو تسلیم کر چکے ہیں،جرمانہ ادا کریں تاکہ پاکستان کی حالت بہتر ہو،عدالت نے ایف بی آر سے ایک ماہ میں پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔