اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ نے 16 پائلٹس اور 65 کیبن کریو کی ڈگریاں جعلی نکلنے کے بعد ان کے لائسنس معطل ہونے پر کیس نمٹا دیا،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ہم کسی کے رزق پر قدغن نہیں لگانا چاہتے، جن سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر پائلٹس اور کیبن کریو کے لائسنس معطل کیے گئے وہ ریکارڈ درست ہونا چاہیے۔ بدھ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار
کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پائلٹس اور کیبن کریو کی ڈگریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر وکیل سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ 6 ڈگریوں کے علاوہ تمام ڈگریوں کی تصدیق ہوچکی ہے اور جن 6 ڈگریوں کی تصدیق رہتی ہے وہ لوگ بیرون ملک ہیں۔وکیل سول ایوی ایشن نے کہا کہ 16 پائلٹس اور 65 کیبن کریو کی ڈگریاں جعلی نکلیں جن کے لائسنس معطل کردیے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا ایسا تاثر ہے کہ عدالتی حکم پر عجلت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ہم کسی کے رزق پر قدغن نہیں لگانا چاہتے، جن سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر پائلٹس اور کیبن کریو کے لائسنس معطل کیے گئے وہ ریکارڈ درست ہونا چاہیے۔وکیل سول ایوی ایشن نے کہا پائلٹس کو لائسنس معطلی کے بعد اپیل کا حق حاصل ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ہم کسی کے رزق پر قدغن نہیں لگانا چاہتے، جن سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر پائلٹس اور کیبن کریو کے لائسنس معطل کیے گئے وہ ریکارڈ درست ہونا چاہیے۔وکیل سول ایوی ایشن نے کہا پائلٹس کو لائسنس معطلی کے بعد اپیل کا حق حاصل ہے۔اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود ایک متاثرہ پائلٹ نے کہا میری ڈگری اصل ہے مگر پھر بھی لائسنس معطل کر دیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا جس کا مسئلہ ہے وہ متعلقہ فورم سے رجوع کرے۔عدالت نے قرار دیا کہ تمام ایئر لائنز کے 16 پائلٹس اور65 کین کریو کی ڈگریاں جعلی نکلیں، ان کے لائسنس معطل کر دیے گئے جب کہ سپریم کورٹ نے پائلٹس اور کیبن کریو کی ڈگریوں سے متعلق کیس نمٹا دیا۔