لاہور(آئی این پی) پاکستان کرکٹ کی بہتری کے حوالے سے جاوید میاں داد اور عمران خان میں اختلاف رائے سامنے آیا ہے، عمران خان ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو تباہی کی جڑ سمجھتے ہیں جبکہ جاوید میاں داد اس کے حق میں نظر آتے ہیں۔عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جاوید میاں داد کا کہنا ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ نہ دی گئی تو کرکٹ کا حشر بھی ہاکی والا ہوجائے گا۔
جاوید میاں داد کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ہر کام پروفیشنل طریقے سے ہوتا تھا اور ہر ڈپارٹمنٹ کے پاس ملک کے بہترین کھلاڑی تھے۔انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ سے ٹیلنٹ پالش ہوکر پاکستان کرکٹ ٹیم کو ملتا تھا جس کی وجہ سے پاکستانی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتی تھی۔ان کا کہنا ہے کہ اداروں کی کرکٹ ٹیمیں ہی پاکستان کرکٹ کو دوبارہ اوپر لاسکتی ہیں لہذا ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بند نہ کیا جائے جب کہ ماضی میں اسی سسٹم نے پاکستان کو بڑے بڑے کھلاڑی دیئے اور کھلاڑیوں کے معاشی مسائل بھی حل کئے۔عالمی شہرت یافتہ بیٹسمین اور کوچ کا کہنا تھا کہ ملک میں کرکٹ کی ترقی میں ڈپارٹمنٹل ٹیموں کا کردار ہمیشہ سے نمایاں رہا ہے اور اس جانب جنگی بنیادوں پر توجہ دے کر سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کیلئے لازمی قرار دیا جائے کہ وہ اپنی کھیلوں کی ٹیمیں تشکیل دیں اور اپنی آمدنی کا کچھ حصہ کھیل کیلئے مختص کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی مقبولیت نے ٹیسٹ کرکٹ کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اگر ڈپارٹمنٹل کرکٹ پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ نہ دی گئی تو کرکٹ کا حشر بھی ہاکی والا ہوجائے گا اور قومی کھیل کے بعد ملک کا سب سے مقبول کھیل بھی تباہی کی طرف چلا جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس کرکٹ میں آج بھی ٹیلنٹ موجود ہے اور ذہین افراد بھی ہیں لیکن مالی بحران کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔جاوید میاں داد نے کہا کہ ہر بچہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی موڈ میں سڑکوں پر کھیلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے
یہی وجہ ہے کہ نوجوان کرکٹر 4 روزہ اور 5 روزہ کرکٹ کو بھول گئے ہیں، اگر ہم نے اپنی کرکٹ کو بہترکرنا ہے تو کھلاڑیوں کی بھوک کو ختم کرنا ہوگا اور معاشی مسائل سے نجات حاصل کرکے اور ڈپارٹمنٹ کی کرکٹ کو فروغ دے کر ہمیں دنیا میں اپنا نام پیدا کرنا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ میں معاشی مسائل حکومت حل کرتی ہے کیوں کہ اگر بچے کے پاس کھانے کیلئے نہیں ہوگا اور ملازمت نہیں ہوگی تو کھیل پر کس طرح توجہ دے گا۔
ایک سوال کے جواب میں جاوید میاں داد نے کہا کہ میں پاکستان کرکٹ سے دور ہوں اور اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتا ہوں، جن لوگوں کے پاس کرکٹ کی باگ دوڑ ہے وہی اس میں بہتری لاسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی وجہ سے ماضی کے کئی کرکٹرز نے اپنے بچوں کی پرورش کی ہے جیسے کہ لیاقت علی نے 1975میں ایک ٹیسٹ کھیلا تھا لیکن آج لیاقت علی نے بینک کی ملازمت کی وجہ سے اپنے 4 بچوں کو ایم بی اے کرایا۔خیال رہے کہ وزیراعظم پاکستان اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے میں تبدیلی کے خواہاں ہیں اور وہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کرکے ریجنل کرکٹ کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔