اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چودھری فواد حسین نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے کیسز رکھنا وزیراعظم اور پاکستان کے سسٹم کی توہین ہے،دنیا اس پر ہنس رہی ہے ، نیب کو کیس ختم کر دینا چاہئے،مسلم لیگ (ن) والوں کے بڑے این آر او کی بات کررہے ہیں ، ہر بات ٹی وی پر آ کر نہیں بتا سکتے، اعظم سواتی نے ایک گائے کھلنے پر استعفیٰ دیدیا اور کیا کریں؟، یہاں 16،16افراد کو قتل کر کے لوگ وزیراعلیٰ رہے ہیں، ماڈل ٹاؤن کے ملزمان سوٹ، ٹائی لگا کر پارلیمنٹ آتے ہیں ان کو جیل میں ہونا چاہئے ۔
نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چودھری فواد حسین نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف نیب کے ہیلی کاپٹر کیس کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف ہیلی کاپٹر کیس میں باقاعدہ چارج نہیں لگایا گیا، نیب کی جانب سے بنائے گئے کیس پر دنیا ہنس رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے کیسز رکھنا وزیراعظم اور پاکستان کے سسٹم کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو وزیراعظم کیخلاف کیس ختم کردینا چاہئے۔ اپوزیشن کیخلاف نیب کے کیسز کے حوالے سے سوال پر چودھری فواد حسین نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کیخلاف کیسز توہین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے ہماری ذاتی لڑائی نہیں ہے نہ ہم نے پیپلز پارٹی پر کیسز بنائے ہیں اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کیخلاف کیسز بنائے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) پر کیسز ان کی اپنی حکومت میں بنے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کیخلاف کیسز مسلم لیگ (ن) نے بنائے ہیں۔ اعظم سواتی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ گائے کھلنے پر ایک وزیر نے استعفیٰ دیدیا اور ان کا اب ہم کیا کریں؟۔ انہوں نے کہا کہ یہاں 16، 16 افراد کو قتل کر کے لوگ وزیراعلی رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے کیس کو نواز شریف اور ماڈل ٹاؤن سے تقابل کرنا زیادتی ہے۔ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان سوٹ، ٹائی لگا کر پارلیمنٹ آتے ہیں ان کو تو جیل میں ہونا چاہئے۔ اس موقع پر پروگرام میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب بھی موجود تھی۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ مریم اورنگزیب جتنا پکا منہ بنا کر جھوٹ بولتی ہیں اس پر ان کو ایوارڈ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں مریم اورنگزیب کے فن کے ہنر کی بات کررہا ہوں۔ علیمہ خان کے حوالے سے سوال پر وزیر اطلاعات ونشریات چودھری فواد حسین نے کہا کہ علیمہ خان کا کاٹن ایکسپورٹ کا کام ہے جو 20 سال پرانا ہے، ان کا کیس سپریم کورٹ میں چلا اور اس حوالے سے سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم اورنگزیب سمیت لیگی ارکان ٹی وی پر آ کر جھوٹ بولتے ہیں اور پھر آپس میں بیٹھ کر باتیں کرتے ہونگے کہ
کیسے ہم نے عوام کو بے وقوف بنا دیا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اب عوام باشعور ہوچکے ہیں وہ ان کی باتوں میں نہیں آئینگے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ مریم اورنگزیب کی حکمت عملی ہے کہ پانی اتنا گندلا کرو کہ لوگوں کو سمجھ نہ آئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف پر الزام ہم نے نہیں لگایا جرمنی کے اخبار میں پانامہ کا معاملہ آیا اور اس معاملے پر عمران خان نے آواز اٹھائی اور انہی کی آواز کی وجہ سے مقدمہ چلا۔ اس موقع پر ہم نے پانامہ کے حوالے سے تحریک چلائی، اداروں کے پیچھے کھڑے رہے اور پھر سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ آیا۔
انہوں نے کہا کہ کیس یہ ہے کہ محمد نواز شریف کی اربوں روپے کی پراپرٹی ہے اس حوالے سے وہ ذرائع آمدن نہیں بتا سکے۔ این آر او کے حوالے سے سوال پر جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بڑے این آر او کی بات کررہے ہیں یہ ان کی تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں بھی انہوں نے کہا تھا کہ ہم باہر نہیں جائینگے اور پھر یہ سارے ایک طیارے میں بیٹھ کر باہر چلے گئے تھے۔ اس موقع پر ٹی وی اینکر نے سوال کیا کہ ان کی کن سے بات چیت ہو رہی ہے جس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہر بات ٹی وی پر آ کر نہیں بتا سکتے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ غریب طبقے کو مہنگائی سے محفوظ رکھنا حکومت کی پالیسی ہے ، غریبوں کو ریلیف دینے کیلئے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاک ہ حسن اور حسین نواز کیسے ملین پاؤنڈز کے مالک بنے اب تک نہیں بتا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو 28 ارب ڈالر کے مالی خسارے کا سامنا تھا ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کا طرز عمل بلیک میلنگ ہے کہ کیسز ختم کرو۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار معیشت کا بیڑہ غرق کر کے باہر چلے گئے میں مریم اورنگزیب اور شاہد خاقان عباسی کی جرات پر حیران ہوں کہ معیشت پر بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوشش کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہئیں لیکن ہم مخصوص حالات سے گزر رہے ہیں، کوشش کرینگے کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی سے مل کر حکمت عملی بنائیں۔