اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اب پاکستان کرائے کی بندوق کے طورپر استعمال نہیں ہوگا ٗ دوسروں کی امداد اور قرضے مفت نہیں ہوتے ٗاس کی قیمت چکانی پڑتی ہے ٗ پاکستان نے اس کی بھارتی قیمت چکائی ہے ٗڈیڑھ لاکھ نیٹو افواج اور 2 لاکھ سے زائد افغان فوجی 16 سال میں افغانستان جنگ نہیں جیت سکے ٗہماری خارجہ پالیسی ایسی ہوگی جو پاکستانی عوام کے مفاد میں ہو ٗ
پاکستان اور بھارت ایٹمی ملک ہیں اور اختلافات کو جنگ سے حل کرنا خودکشی ہوگی ٗمسئلہ کشمیر کا حل بھی سفاکیت اور فورسز کا استعمال نہیں ٗ بات چیت ہے ٗچینی ہمارے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ہیں ٗقبضہ مافیا اور جرائم پیشہ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی میں ریاستی ادارے آزاد ہیں ٗ اربوں لوٹنے والے حکمران پہلی بار قانون کی گرفت میں آرہے ہیں ٗجو ایک اہم تبدیلی ہے۔ترک ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان پر ہمیشہ یہ الزام رہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات یک طرفہ رہے، جب آپ دوسروں کی امداد اور قرضوں پر انحصار کرتے ہیں تو یہ مفت نہیں ہوتا، آپ کو اس کی قیمت چکانا پڑتی ہے اور پاکستان نے اس کی بھارتی قیمت چکائی ہے۔انہوں نے کہاکہ اب سے پاکستان کسی اور کیلئے نہیں لڑے گا، ہمیں کرائے کی بندوق کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکے گا، ہماری خارجہ پالیسی ایسی ہوگی جو پاکستانی عوام کے مفاد میں ہو’۔وزیراعظم نے سوال اٹھایا کہ 3 سے 4 ہزار حقانی گروپ کے لوگ کیسے وجہ ہوسکتے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ نیٹو افواج اور 2 لاکھ سے زائد افغان فوجی 16 سال میں افغانستان جنگ نہیں جیت سکے۔انہوں نے کہاکہ میں طویل عرصے سے کہتا آرہا ہوں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل نہیں جسے آج سب نے تسلیم بھی کیا۔اس سوال کے جواب میں کہ مسئلے کے حل میں پاکستان کیا کرسکتا ہے؟ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر طالبان، امریکہ اور افغان حکام کو بات چیت کی میز پر لانے کیلئے کام کرسکتا ہے
تاکہ سیاسی مفاہمت ہوسکے۔پاک۔ بھارت تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی ملک ہیں اور اختلافات کو جنگ سے حل کرنا خودکشی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ دو ایٹمی ملک جنگ کا نہیں سوچ سکتے بلکہ انہیں توسرد جنگ کے بارے میں بھی نہیں سوچنا چاہیے کیونکہ سرد جنگ کسی بھی وقت گرم ہوسکتی ہے، یہ خودکشی ہے، واحد حل یہ ہے کہ معاملات بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں لیکن بدقسمتی سے بھارت نے اب تک ہماری پیشکش کو مسترد کیا اور مجھے لگتا ہے کہ اس کی وجہ بھارتی انتخابات ہیں، جہاں ووٹ پاکستان مخالف جذبات سے ملتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل بھی سفاکیت اور فورسز کا استعمال نہیں بلکہ بات چیت ہے۔انہوکں نے کہاکہ کشمیر بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، پچھلے سال کشمیر میں بھارتی سفاکیت اذیت ناک رہی، نوجوانوں کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا، پیلٹ گنز سیاندھا کیا گیا، اس مسئلے کا حل سفاکیت اور سیکیورٹی فورس کا استعمال نہیں بلکہ بات چیت ہے۔پاک۔چین دوستی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چینی ہمارے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ہیں اور میں یہ ضرور کہوں گا کہ مستقبل میں ہماری معیشت کی بحالی میں چین کا بہت اہم کردار ہوگا۔کرپشن کے خلاف جاری مہم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قبضہ مافیا اور جرائم پیشہ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی میں ریاستی ادارے آزاد ہیں اور اربوں لوٹنے والے حکمران پہلی بار قانون کی گرفت میں آرہے ہیں، جو کہ ایک اہم تبدیلی ہے۔