اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے 54 ارب روپے قرض کی معافی سے متعلق کیس کی سماعت کے دور ان قرضے واپسی کیلئے آٹھ ہفتوں کی آخری مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی قرض واپسی نہیں کرتا تو پھر معاملہ خصوصی بینچ میں چلایا جائیگا ٗخصوصی بینچ ان کمپنیوں اور افراد کے انفرادی کیسز کو دیکھ کر فیصلہ کریگا ٗجمع کروائی گئی رقم پر بینک اور نہ ہی فنانشل اداروں کا کوئی کلیم ہے،
کسی کا کلیم نہ ہونے کی وجہ سے قرضوں سے واپس کی گئی رقم دیامر بھاشا ڈیم فنڈ میں جمع ہوگی۔ منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الااحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 54 ارب روپے قرض کی معافی سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان اور دیگر متعلقین پیش ہوئے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چھبیس لوگوں نے پہلا آپشن استعمال کیا اس کے بعد 13 مزید لوگوں نے پہلا آپشن استعمال کیا ٗوکیل قرض خواہ نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں آخری سماعت کا حکم نامہ نہیں ملا اس پر نظر ثانی چاہتے تھے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر وہ فیصلہ نہیں لکھا گیا ٗ اسی لیے کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا، دو سو بائیس میں سے صرف 39 افراد نے پیسے جمع کروائے یہ تو بہت کم ہے، ہم نے سود اور باقی رقم معاف کردی تھی، قرض لی گئی رقم کا 75 فیصد ادائیگی کا حکم دیا تھا، جن لوگوں نے یہ آپشن نہیں لیا وہ پچھتائیں گے اس کے بعد عدالت نے قرضے واپسی کے لیے آٹھ ہفتوں کی آخری مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی قرض واپسی نہیں کرتا تو پھر معاملہ خصوصی بینچ میں چلایا جائے گا،خصوصی بینچ ان کمپنیوں اور افراد کے انفرادی کیسز کو دیکھ کر فیصلہ کرے گا، عدالت نے حکم دیا کہ جمع کروائی گئی رقم پر بینک اور نہ ہی فنانشل اداروں کا کوئی کلیم ہے، کسی کا کلیم نہ ہونے کی وجہ سے قرضوں سے واپس کی گئی رقم دیامر بھاشا ڈیم فنڈ میں جمع ہوگی اس کے بعد عدالت نے کیس کی مذید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ۔