کراچی(نیوز ڈیسک) سابق وفاقی سیکر ٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان وچیئرمین نیشنل ڈیمو کریٹک فائونڈیشن کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے مستقبل کے وژن کو کامیاب کرانے کے لئے نیشنل ڈیمو کریٹک فائونڈیشن ایسی شخصیات کی فہرست پیش کرے گی جو ملک کو معاشی ، مالیاتی ، صنعتی امور اور میڈیا کے حوالے وزیر اعظم عمران خان کی معاونت کے لئے
تیار ہے اور اس حوالے سے بنائی جانے والی ٹاسک فورسز کی تشکیل میں بھی سہولیات فراہم کریں گے۔ کنور محمد دلشادکراچی میں پاکستان کے مایہ ناز شخصیات کے اعزاز میں منعقدہ ایوارڈ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب کا انعقاد وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف ڈاکٹر نسیم فروغ کی صدارت میںنیشنل ڈیمو کریٹک فائونڈیشن اور بین الاقوامی تنظیم WHO’S WHOکے اشتراک سے کیا گیا تھا جس میں پچاس سے زائد نمایاں شخصیات کو ایوارڈ زتقسیم کئے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فروغ نسیم نے کنور محمد دلشاد کو انتخابی اصلاحات اور انتخابی امور میں ان کی شاندار خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ، تقریب میں صدر نیشنل ڈیمو کریٹک فائونڈیشن سدرن شیخ راشد عالم اور کئی دیگر اہم شخصیات سمیت کثیر تعداد شرکاء نے شرکت کی ۔ کنور محمد دلشاد نے مزید کہا کہ نیشنل ڈیمو کریٹک فائونڈیشن کا آئینی ، قانونی ماہرین کا پینل وزارت انصاف و قانون کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس میں آئینی اصلاحات لانے کے لئے بھی کار آمد تجاویز پیش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کنور محمد دلشاد نے کہا کہ ہمارے پارلیمانی سیاستددانوں کو ادراک ہی نہیں کہ پاکستان میں اب تک کتنے عام انتخابات ہوئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب تک 1951سے2018تک پندرہ عام انتخابات کا انعقاد ہوا ہے ۔
پہلا انتخاب 1951,دوسرا انتخاب جولائی1955، تیسرا انتخاب1962، چوتھا انتخاب1965، پانچواں انتخاب 1970، چھٹا انتخاب1977، ساتواں انتخاب 1985،آٹھواں 1988، نواں 1990، دسواں انتخاب 1993، گیارہواں انتخاب 1997، بارہواں2002،تیرھواں 2008، چودھواں2013،اور پندرہواں انتخاب 2018میں ہوا ہے ۔ہمارے پارلیمانی انتخاب کی ایک مسلسل تاریخ موجود ہے ۔
کنور محمد دلشاد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں صدارتی طرز حکومت کے بارے میں بحث زیر غور ہے جیسا کہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ پاکستان کی آئین ساز اسمبلی نے17اپریل 1972کو ایک عبوری آئین منظور کیا جس کے مطابق صدارتی طرز حکومت کی منظوری میں اور اس اسمبلی کو 14اگست1973سے قبل بر خاست نہیں کیا جا سکتا تھا۔ پاکستان کی ریاست کی تخلیق اللہ تعالیٰ نے کی ہے اس پر اللہ تعالیٰ کا نائب حکمرانی کر تاہے اور آٗین کا آرٹیکل 2-A پاکستان کے آئین کی شہ رگ ہے ۔ اس میں تسلیم کیا گیاہے کہ حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے اور یہی نظریہ معاہدہ عمرانی ہے اور سیاسی تنظیم کی شکل میں اقتدار اعلیٰ کا فیصلہ عوام کرتے ہیں ۔