لاہور( این این آئی )پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قائمقام سپیکر کی عدم موجودگی اور رکن اسمبلی میاں شفیع محمد کی ایوان میں بطور پینل آف چیئرمین باضابطہ نامزدگی کے بغیر سپیکر چیئر پر بیٹھنے کے باعث تنازعہ کھڑا ہو گیا ،اپوزیشن کے احتجاج اور تجویز پر وزیر قانون کی جانب سے پیش کی گئی تحریک کی منظوری کے بعد پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد نے اجلاس کی صدارت کی،
پینل آف چیئرمین نے رولنگ دی کہ تحریک کی منظوری سے قبل رکن اسمبلی کے حلف سمیت ایوان میں ہونے والی تمام کارروائی کوقانونی قرار دیتا ہوں، کورم کی وجہ سے اجلاس منگل صبح گیارہ بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز تین بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 20منٹ کی تاخیر سے سپیکر چیمبر میں تجویز کردہ پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد کی صدارت میں شروع ہو ا۔ گورنر پنجاب چوہدر ی محمد سرور کی ملک میں عدم موجودگی میں سپیکر چوہدری پرویز الٰہی قائمقام گورنر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں جس کے باعث ڈپٹی سپیکر نے بطور قائمقام سپیکر اجلاس کی صدارت کرنا تھی تاہم وہ اسمبلی نہ پہنچ سکے ۔ اجلاس کا آغاز چیئرمین پینل میاں شفیع محمد نے کرایا ۔سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے میاں شفیع محمد ،محمد عبداللہ وڑائچ ،محمد رضا حسین بخاری اور ذکیہ خان کے ناموں پر مشتمل پینل آف چیئرمین کا اعلان کیاگیا ۔تاہم اپوزیشن اراکین نے قائمقام سپیکر کی عدم موجودگی اور انکی طرف سے باضابطہ چیئرمین آف پینل کا اعلان نہ ہونے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔(ن) لیگ کے رکن اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اس معاملے کے متعلق اسمبلی کے چار رولز ہیں ان میں سے کوئی بھی رول پہلے دن چیئر مین کو اجلاس چیئر کرنے کی اجازت نہیں دیتا ،سپیکر کی عدموجودگی پر ڈپٹی سپیکر پینل آف چیئر مین کا اعلان کرنے کا حکم دیتے ہیں اس کے بعد چیئر مین کو اجازت ہوتی ہے لیکن ڈپٹی سپیکر پاکستان میں موجود ہیں لیکن وہ اسمبلی نہیں پہنچ سکے جو کہ افسوسناک ہے۔
پینل آف چیئرمین کا سپیکر کی کرسی پر بیٹھنا خلاف قانون ہے ، سپیکر یا قائم مقام سپیکر کی جانب سے پینل آف چیئرمین منتخب ہونے کے بعد ہی کرسی پر بیٹھا جاسکتا ہے۔جب تک سپیکر اور ڈپٹی سپیکر میں سے کوئی پینل آف چیئرمین کا اعلان نہ کرے اس وقت تک کارروائی غیر قانونی ہوگی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس سے پہلے پنجاب اسمبلی کی یہ روایت نہیں رہی،پنجاب حکومت کی نااہلی ہے کہ اس نے اجلاس تو طلب کرلیا مگر ڈپٹی سپیکر کو یہاں موجود ہونا چاہیے تھا۔
وارث کلو نے کہا کہ اجلاس پنجاب اسمبلی کے رولز آف بزنس کی کھلی خلاف ورزی ہے،آج کا اجلاس ملتوی کیا جائے ،ڈپٹی سپیکر اجلاس میں آئیں اور پینل آف چیئرمین کا اعلان کریں۔وزیر قانون روجہ بشارت نے کہا کہ اجلاس سپیکر نے بلایا تھا ،گورنر پنجاب ملک سے باہر چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے سپیکر اجلاس چیئر نہیں کر سکے ،ڈپٹی سپیکر بھی مصروفیات کی وجہ سے اسمبلی نہیں پہنچ سکے۔،سپیکر نے اپنے چیمبر میں ہی میاں شفیع محمد کو اجلاس چیئر کرنے کی اجازت دے دی تھی
لہٰذا ان کو ایوان کی کارروائی چلانے کا پورا حق ہے ۔سمیع اللہ خان نے کہا کہ مسئلے کا حل نکالا جائے نا کہ کوئی غیر آئینی کام کیا جائے۔ پراسیکیوشن کے وزیر چوہدری ظہیر الدین نے حکومت کی جانب سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میاں شفیع محمد گزشتہ اجلاس میں پینل آف چیئرمین میں ممبر تھے اوررولز کے اندر موجود ہے کہ اگلا سیشن شروع ہونے تک پرانا پینل آف چیئرمین اجلاس کی صدارت کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا جنرل ضیاء الحق کو یہاں رولز کے مطابق بٹھایا گیا تھا ۔
سمیع اللہ خان نے کہا اسمبلی کی ایک کمیٹی بنا دیں جو اس معاملے کو حل کرے تاکہ چیئر مین اجلاس کی کاروائی آگے بڑھا سکیں۔سینئر رکن رانا اقبال نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ آپ تحریک پیش کر دیں تاکہ چیئر مین اجلاس چلا سکے ۔اپوزیشن کے احتجاج کے بعد وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان میں تحریک پیش اور ایوان نے میاں شفیع محمد کو پینل آف چیئرمین کی حیثیت سے ایوان کی کارروائی چلانے کی اجازت دیدی۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پہلے کی کارروائی غیر قانونی تھی معزز رکن سے دوبارہ حلف لیاجائے۔
پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد نے رولنگ دی کہ ہاؤس کی جو پہلے کارروائی ہوئی اسے قانونی قرار دیتاہوں۔اجلاس میں صوبائی وزیر عبد العلیم خان نے محکمہ لوکل گورنمنٹ جبکہ سبطین خان نے جنگلات و ماہی پروری سے متعلق سوالوں کے جوابات دئیے ۔سبطین خان نے کہا حکومت اگلے پانچ سال تک چھ کروڑ پودے لگائے گی،اب تک حکومت نے 16لاکھ پودے لگا دئیے ہیں،پانچ سال میں صوبے کو سرسبز بنائیں گے،دعویٰ کیا کہ اب تک 16لاکھ پودے نہ لگیں ہوں تو میں اس کا ذمہ دار ہوں۔سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے صوبے کے تمام36اضلاع میں ماڈل قبرستان کیلئے جگہ مختص کر دی ہے
اور جیسے ہی فنڈز میسر ہوئے ہر ضلع میں قبرستانوں کی تعمیر کا بھی آغاز کر دیا جائے گا، نجی طور پر زمین خرید کر ایسے قبرستان کی تعمیر انتہائی مشکل ہے کیونکہ ۔وزیر بلدیات نے پنجاب اسمبلی میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک قبرستان کی چار دیواری اور دیگر سہولتوں پر 18سے20کروڑ روپے لاگت آتی ہے اور ضلع کو ترجیحی بنیادوں پر ضرورت کے مطابق قبرستان کی تعمیر کیلئے منتخب کیا جا ئے گا ۔سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے اس امر کابھی اعتراف کیا کہ لاہور سمیت مختلف شہروں میں قبرستان کے مسائل درپیش ہیں جن کے حل کیلئے محکمہ بلدیات ضرور اپنا موثر کردار اد ا کرے گا ۔
سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے پنجاب اسمبلی میں مختلف سوالوں کے جواب انتہائی خندہ پیشانی سے دیے اور ایک سوال کے جواب میں حزب اختلاف کے رکن اسمبلی کے موقف کو درست تسلیم کیا اور محکمہ بلدیات کی طرف سے دوبارہ جواب حاصل کرنے کا کہا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد اپنی ترجیحات کا واضح تعین کیا ہے اور تمام شہروں میں محکمہ بلدیات کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے ۔پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ عابد کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی ۔ تعداد پوری نہ ہونے پر پینل آف چیئرمین نے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی تاہم مقررہ وقت کے بعد بھی تعداد پوری نہ ہو سکی جس پر اجلاس آج منگل صبح گیارہ بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔