کراچی(این این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں غلط اعدادوشمار ظاہر کرکے 45 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف ہواہے ۔سکینڈل میں ملکی خزانہ کو نقصان پہنچانے والی 64 بڑی مچھلیاں شامل ہیں،جن کیخلاف کارروائی کی سفارش کر دی گئی ہے ۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی دستاویزات کے مطابق سیکشن تھری و ن سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 ئکے تحت ایک رجسٹرڈ شخص قابل ٹیکس سپلائی پر لیوی،سیلز ٹیکس کی ادائیگی کریگا،
سیکشن 26 ایکٹ کے تحت ہر رجسٹرڈ شخص مقررہ تاریخ تک سچی اور درست ریٹرن فائل کریگا۔دستاویزات کے مطابق ایف بی آر کے اسلام آباد، کراچی، لاہور، فیصل آباد سمیت 15 فیلڈ دفاتر زمیں 64 ٹیکس دہندگان نے اپنی 2013-14 ئسے مالی سال 2015-16 ئکے دوران انکم ٹیکس ریٹرن اپنی سیلز کے 2 مختلف اعدادوشمار پیش کرکے جمع کرائی،ان ٹیکس دہندگان نے سیلز پر کم اعداوشمار ظاہر کرکے اربوں کا ٹیکس چوری کیا جبکہ دوسری طرف انکم ٹیکس ریٹرن میں اپنی سیلز زیادہ ظاہر کرکے ریٹرن جمع کرا دی اور قومی خزانہ کو 45 ارب 12 کروڑ 48 لاکھ سے زائد سیلز ٹیکس کی مد میں نقصان پہنچایا۔ ایسی بے ضابطگی میں کئی بڑے نام شامل ہیں، دستاویزات کے مطابق مائیل سٹون آئیکن این ٹی این 4276939 آر ٹی او راولپنڈی نے اپنی سیلز کو ظاہر نہیں کیا اور ریٹرن فائل کر دی جس کی وجہ سے قومی خزانہ کو 7 کروڑ 48 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔آر ٹی او اسلام آباد میں میٹرو گارڈ پرائیویٹ لمیٹڈ نے جولائی 2015 ئاورجون 2016 ئمیں کم سیلز ظاہر کی اور انکم ٹیکس ریٹرن میں زیادہ ظاہر کی جس کی وجہ سے ملکی خزانہ کو 6 کروڑ 22 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔پاکستان سٹیٹ آئل نے بھی 2016 ئکے دوران 557 ارب روپے کی سیلز ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کی جبکہ انکم ٹیکس ریٹرن میں 677 ارب روپے کی سیلز ظاہر کی گئی، اس طرح 120 ارب روپے کا 40 ارب روپے کا سیلز ٹیکس دبا لیا گیا۔جوہانسن پاکستان پرائیویٹ نے غلط اعدوشمار ظاہر کرکے 29 کروڑ سے زائد کا سیلز ٹیکس دبا لیا۔ دستاویزات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سفارش کی ہے کہ قومی دولت کی واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں اورذمہ افسران کیخلاف ذمہ داری عائد کرکے کارروائی عمل میں لائی جائے ۔