پشاور(آن لائن)صوبہ خیبرپختونخوا چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے معدنیات ایم پی اے عزیز اللہ گران نے خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے احتساب کا آغاز مجھ سے کیاجائے میں خود کو اس احتساب کے لئے پیش کرتاہوں اورتوقع ہے کہ دوسرے عوامی نمائندے بھی اس کی تقلید کریں گے، دامن صاف ہے اوراللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اس بات پر مطمئن ہیں ۔
ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ کسی قسم کی کرپشن اور بدعنوانیوں میں ملوث نہیں ہے کرپشن کے خلاف ہم نے جہاد کا آغاز کیاہے اورعمران خان کے وژن کے مطابق ایک ایسا معاشرے تشکیل دینے کیلئے پرعزم ہیں جس میں کرپشن کاکوئی عنصر نہ ہو،کرپشن فری معاشرے کے تشکیل کیلئے ہم نے سوات سے آغاز کیاہے اورانشاء اللہ کرپشن کی بیخ کنی کیلئے ہم اپناسفرجاری رکھیں گے ، کرپشن کے ناسورکوختم کرنااپنافرض سمجھتے ہیں۔انہوں نے حکومت اوردیگر ذمہ داروں بشمول نیب کوایک تجویز دی ہے کہ ان تمام عوامی نمائندوں اورسیاستدانوں کے خاندانی جائیداد کی تحقیقات اورچھان بین کرے، جولوگ سیاست میں آنے سے پہلے ، حکومت کے دوران اورحکومت میں آنے سے پہلے کتنے جائیداد کے مالک تھے اورآج کتنے جائیداد ان کے پاس ہیں یہ بھی تحقیقات کی جائے کہ کوئی عوامی نمائندہ یاسیاسی شخصیت خود یاکسی ایجنٹ یافرد کے ذریعے جائیداد اوربینک بیلنس بڑھانے میں ملوث ہیں۔ یاکسی کابھائی ، بھتیجا، بھانجا یادوست اقاریب اورکوئی جاننے والا یاپٹواری وغیرہ کے ذریعے ان کے جائیداد یابینک بیلنس میں تواضافہ نہیں ہوا ہے ۔ یہ بھی معلوم کیاجائے کہ کسی بھی شخص کی سیاست میں آنے حکومت میں آئے اور اس کے بعد اور اس سے قبل کی خاندانی جائیداد کی بھی تحقیقات کی جائے۔ ان کی جائیداد زیادہ ہوئی ہے یاکم ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرعمران خان کے وژن کے دعویدارہیں توہم سب کو خود احتسابی عمل کواپناناہوگا۔
اگرہم زبانی جمع خرچ کے ذریعے عمران خان کے وژن کوہم فائدے کے بجائے تونقصان نہیں پہنچارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اس عمل کا آغاز مجھ سے کیاجائے میں خود کو اس احتساب کے لئے پیش کرتاہوں اورتوقع رکھتے ہیں کہ دوسرے عوامی نمائندے بھی اس کی تقلید کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں اورسیاسی لوگوں کی طرح سرکاری ملازمین پٹواریوں اورمحکمہ مال کے ساتھ ساتھ دیگرسرکاری محکموں کی بھی چھان بین کی جائے۔ اوریہ معلوم کیاجائے کہ ان کی تنخواہ اورآمدن کتناہے اوران کی جائیداد کتنے ہے اگرکرپشن اوربدعنوانیوں کے ذریعے جائیداد دیں بنائی ہے تو پھران پرہاتھ ڈالاجائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سرکاری لوگ ہیں۔ جن کی تنخواہیں گزارحال ہے لیکن جائیداد آمدن سے کئی گنازیادہ ہے۔ جن لوگوں نے کسی بھی صورت سرکاری خزانہ کونقصان پہنچایاجائے ان لوگوں سے نہ صرف وصولی کی جائے بلکہ ان کو ایسا سزادی جائے۔ جوآئندہ نسل بھی یادرکھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کاوژن کرپشن سے پاک پاکستان ہے لیکن اگرپہلے وقت میں یاموجودہ دورمیں کوئی بھی سیاسی لوگ ، عوامی نمائندے اورسرکاری لوگ اگرکرپشن میں ملوث پائے گئے تو ان کوسزاضرور ملناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جس نے بھی اس حوالے سے کافی شواہد اکھٹے کئے ہے انشاء اللہ ان شواہد کے ذریعے کرپٹ لوگوں پرہاتھ ڈالاجائیگا۔