اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر تے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں جو ترامیم بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی سے متعلق کرنی ہیں دو تین روز میں جمع کرا دیں، سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے، جو بھی فیصلہ آئے گا جی بی کی عوام کو اس پر خوش ہونا چاہیے، پارلیمنٹ جب چاہے بل منظور کر سکتی ہے۔
پیر کو سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان آئینی حیثیت کیس کی سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ گلگت بلتستان کو عبوری طور پر صوبہ کا درجہ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم آئین میں ترمیم کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے، تمام پالیسی اور قانون سازی کے اختیارات گلگت بلتستان کو دیے جائیں گے اور بلدیاتی حکومتوں کا نظام بھی دیا جائے گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گلگت بلتستان میں اعلی عدلیہ کے ججز کی تقرریاں کیسے ہونگی؟۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گلگت بلتستان کونسل، چیئرمین اور متعلقہ فریقین کی مشاورت سے ججز کی تقرری ہوگی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جی بی کے لوگوں کے بنیادی حقوق کا تخفظ ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں جو ترامیم بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی سے متعلق کرنی ہیں دو تین روز میں جمع کرا دیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گلگت بلتستان میں اعلی عدلیہ کے ججز کی تقرریاں کیسے ہونگی؟۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گلگت بلتستان کونسل، چیئرمین اور متعلقہ فریقین کی مشاورت سے ججز کی تقرری ہوگی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جی بی کے لوگوں کے بنیادی حقوق کا تخفظ ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں جو ترامیم بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی سے متعلق کرنی ہیں دو تین روز میں جمع کرا دیں ،سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے، جو بھی فیصلہ آئے گا جی بی کی عوام کو اس پر خوش ہونا چاہیے، پارلیمنٹ جب چاہے بل منظور کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ہے۔