اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ حکومت کو سندھ کی صوبائی حکومت گرانے کی اجازت نہیں دے سکتے، وفاقی حکومت اس کی کیسے وضاحت دے گی۔ سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس پاکستان
نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ‘یہ کام کس نے کیا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، چیف جسٹس نے کہا ہم خود اس معاملے کو دیکھ لیں گے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ‘172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنا کیا کوئی عام بات ہے، ملک کے دوسرے بڑے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کا نام ای سی ایل میں کیسے ڈال سکتے ہیں، کل کو آپ کا اور چیئرمین نیب کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران کہا جواب گزاروں کو جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب داخل کرنے کا کہا اور حکومت نے ان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے، مجھے تو اس سارے معاملے پر حیرت ہوئی ہے کیسے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، وفاقی حکومت اس کی کیسے وضاحت دے گی۔عدالت نے حکم دیا کہ متعلقہ وزیر 15 منٹ میں عدالت میں پیش ہوں جب کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کیا ایسے ہی نام اٹھا کر ای سیل ایل میں ڈال دیے جاتے ہیں، متعلقہ وزیر کو کہیں سمری بھی ساتھ لے کر آئیں۔چیف جسٹس کی جانب سے دئیے گئے حکم پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی عدالت میں پیش ہونے کیلئے سپریم کورٹ پہنچ چکے ہیں اور وہ وہاں 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جانے اور جے آئی ٹی مندرجات میڈیا پر آنے سے متعلق عدالت کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینگے۔