بدھ‬‮ ، 09 جولائی‬‮ 2025 

غیرت کے نام پر 4 خواتین و مردوں کا بیدردی سے قتل،مارنے والے کون نکلے؟پولیس نے ابتدائی تفصیلات جاری کردیں

datetime 22  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شانگلہ(این این آئی)خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقے کوہستان کے بالائی حصے’لوتر‘ میں غیرت کے نام پر 2 لڑکے اور 2 لڑکیوں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) راجہ عبدالصبور نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ قتل ہونے والے افراد پر خاندانی جرگے میں ناجائز تعلقات کا الزام لگا کر چاروں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا۔پولیس کے مطابق قتل ہونے والے چاروں خواتین و مرد آپس میں رشتہ دار تھے جنہیں ان کے خاندان والوں نے ہی قتل کیا۔

ڈی پی او بالائی کوہستان کے مطابق پولیس نے قتل کی ایف آئی درج کرلی ہے اور ملزمان تک پہنچنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔پولیس کے مطابق قتل کا واقعہ رات گئے پیش آیا جس کے مقدمے کے اندراج کے بعد قاتلوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی کوہستان میں ایک شادی میں شریک لڑکیوں کی لڑکوں کے رقص کرنے پر تالیاں بجانے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد انہیں قتل کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس واقعہ کا ڈراپ سین 6 سال بعد رواں ماہ 3 دسمبر کو سامنے آیا تھا جب ان لڑکیوں کے 4 گرفتار رشتہ داروں نے لڑکیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا تھا۔پولیس کے مطابق ملزمان نے لڑکیوں کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا اعتراف کی جس کے بعد ان کی لاشیں دریا میں بہا دی گئیں تھیں جبکہ ویڈیو میں نظر آنے والی 2 لڑکیاں زندہ ہیں ا سکے ساتھ رقص کرنے والے لڑکوں کے 3 بھائیوں کو بھی قتل کردیا گیا تھا۔2012یاد رہے کہ میں صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان کے ایک نوجوان نے میڈیا پر آکر یہ الزام عائد کیا تھا کہ ان کے 2 چھوٹے بھائیوں نے شادی کی ایک تقریب کے دوران رقص کیا جس پر وہاں موجود خواتین نے تالیاں بجائیں۔تقریب کے دوران موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو بعد میں مقامی افراد کے ہاتھ لگ گئی جس پر ایک مقامی جرگے نے ویڈیو میں نظر آنے والی پانچوں لڑکیوں کے قتل کا حکم جاری کیا۔

بعد ازاں ان لڑکیوں کے قتل کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں تاہم میڈیا پر یہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا، جس پر وفاقی اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے اس واقعے کی تردید کی تھی، بعدازاں سپریم کورٹ کے حکم پر کوہستان جانے والی ٹیم کے ارکان نے بھی لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کردی تھی ٗمذکورہ واقعے کی تحقیقات کے عدالت سے ایک مرتبہ پھر رجوع کرنے والے شخص نے موقف اختیار کیا تھا کہ جرگے کے حکم پر 4 لڑکیوں اور 3 لڑکوں کو قتل کردیا گیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…