اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان شہباز شریف کو کیوں چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نہیں بنا رہے تھے، حکومت نے اپوزیشن لیڈر کو چیئرمین پی اے سی بنا کر کرپشن کے خلاف اپنی ہی مہم کے پر کاٹ دئیے،شہباز شریف کے پاس اب کون کونسے اختیارات آگئے ہیں؟حیران کن انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کی شق108کے تحت
پبلک اکائونٹس کمیٹی اور قائمہ کمیٹی کا چیئرمین اپنے سمیت کس بھی رکن کے پروڈکشن آرڈر جاری کر سکت اہے۔ ان رولز کے تحت اب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اب اپنے سمیت کسی بھی کمیٹی کے رکن کے پروڈکشن آرڈر جاری کر سکتے ہیں۔ اوریہی وجہ تھی کہ وزیراعظم عمران خان بار ہا بار شہباز شریف کوچیئرمین پی اے سی بنانے کی مخالفت کر چکے ہیں اور ان کو چیئرمین پی اے سی بنانے سے انکار کرتے رہے ہیں۔ اوریہی وجہ تھی کہ وزیراعظم عمران خان بار ہا بار شہباز شریف کوچیئرمین پی اے سی بنانے کی مخالفت کر چکے ہیں اور ان کو چیئرمین پی اے سی بنانے سے انکار کرتے رہے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق شہباز شریف کے چیئرمین پی اے سی بننے کے بعد حکومت اور احتساب کے اداروں کی ملک بھر میں جاری مہم کے پر کٹ چکے ہیں کیونکہ حکومت کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ ن لیگ کی سابقہ حکومت کے وزرا اور اراکین کرپشن میں ملوث رہے ہیں جبکہ اس حوالے سے شہباز شریف کا نام پنجاب کی 56کمپنیز سکینڈل، آشیانہ سکینڈل، صاف پانی سکینڈل ، میٹرو ملتان و دیگر سکینڈلز میں لیا جاتا رہا ہے اور شہباز شریف آشیانہ سکینڈل میں نیب کی حراست میں ہیں اور احتساب عدالت نے ان کا جسمانی ریمانڈ دے رکھا ہے ۔ اس وقت وہ قومی اسمبلی اجلاس میں قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی جانب سے جاری پروڈکشن آرڈر پر شرکت کر رہے ہیں۔