اسلام آباد (آئی این پی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے نیب کی تحویل میں ایک ملزم کی ہلاکت کا نوٹس لے کر ڈی جی نیب اور آئی جی جیل پنجاب کو طلب کرلیا ہے۔چیئرمین مین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ ایک ملزم کی زیر حراست ہلاکت انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ہلاکت کے بعد ملزم کی ھتھکڑیوں میں تصور کا سامنے آنا۔بھی انتہائی تشویشناک عمل ہے۔
سینٹیر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ملزم کس کیس میں تھا اس کی صحت کیسی تھی تمام تفصیلات پیش کی جائیں۔سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ صاف نظرآ رہا ہے کہ قانون کو کمزوروں پر استعمال کیا جا رہا ہے۔طاقتور طبقات کے لیئے قانون مکڑی کی جال کی طرح ہے۔ یہ کیسا احتساب ہے جس کا دائرہ کار اساتذہ اور سیاست سے آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔واضح رہے کہ نیب کی طرف سے گرفتار کئے گئے سرگودھا یونیورسٹی سب کیمپس لاہورکے سربراہ میاں محمد جاوید دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ، میاں محمد جاوید جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر کیمپ جیل لاہور میں تھے تاہم بیماری کے باعث انہیں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتقال کر گئے ، میاں جاوید کی میت کی جو تصویر سامنے آئی اس میں انہیں ہتھکڑیاں لگی ہوئی ہیں ،دوسری طرف نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ میاں جاوید نیب کے پاس نہیں جیل میں عدالتی ریمانڈ پر تھے اور ان کی موت سروسز ہسپتال میں واقع ہوئی ہے ۔جمعہ کو نیب کی طر ف سے گرفتار کئے گئے سرگودھا یونیورسٹی سب کیمپس لاہورکے سربراہ انتقال کرگئے۔میاں جاوید کو نیب نے گرفتار کیا تھا اور ان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں دو ماہ قبل عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بجھوا دیا تھا اور وہ کیمپ جیل لاہور میں قید تھے ۔میاں محمد جاوید عارضہ قلب میں مبتلا تھے اور دل کا دورہ پڑنے پر انہیں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے ۔
میاں جاوید پر الزام تھا کہ انہوں نے سرگودھا یونیورسٹی کا لاہور میں غیر قانونی کیمپس بنایا ۔میاں محمد جاوید کو جب دل کا دورہ پڑا تو ان کو اسپتال منتقل کردیا گیا ۔ میاں جاوید کی لاش کی جو تصویر سامنے آئی اس میں انہیں ہتھکڑیاں لگی ہوئی ہیں۔دوسری طرف نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ میاں جاوید اکتوبر سے عدالتی ریمانڈ پر سب کیمپس جیل لاہور میں تھے اور سروسز ہسپتال لاہور میں ان کی موت واقع ہوئی ہے ۔ میڈیا نیب کی حراست میں انتقال سے متعلق خبریں نہ چلائے ۔