اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بھارتی ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) ڈیوائسز کی نیلامی کے خلاف کارروائی کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دیدی جبکہ عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، کسٹم، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے حکام کو شامل کرنے کا حکم دیا ٗ
جے آئی ٹی کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے کو سونپ دی گئی۔ جمرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بھارتی ڈی ٹی ایچ کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مارکیٹ سے 9 کروڑ 78 لاکھ مالیت کے آلات ریکور کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اب ڈی ٹی ایچ مارکیٹ میں نہیں مل رہا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر میں مارکیٹ سے خرید کے لے آؤں تو کون سا افسر ذمے دار ہو گا؟۔اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ایف آئی اے نے 52 مقدمات درج کیے ہیں اور 20 کے خلاف منی لانڈرنگ کی انکوائری چل رہی ہے جبکہ پاکستان بھر میں منی لانڈرنگ کے خلاف مہم جاری ہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان سے رقم براستہ سری لنکا، بھارت جاتی ہے، ہم اس پر انکوائری کر رہے ہیں جبکہ بٹ کوائن کے ذریعے بھی منی لانڈرنگ ہو رہی تھی جس پر سپریم کورٹ نے ڈی ٹی ایچ نیلامی کے خلاف کارروائی کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے، جے آئی ٹی کو 3 ہفتوں میں اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے، جے آئی ٹی کی سربراہی کریں گے جبکہ جے آئی ٹی میں ایف آئی اے، کسٹم، پی ٹی اے اور پیمرا حکام کو شامل کیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی بھارتی ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کے خلاف کارروائی کرے، بھارتی ڈی ٹی ایچ پاکستان میں کیسے آتا ہے؟ رقوم کی ادائیگی کا طریقہ کار بھی معلوم کیا جائے، جے آئی ٹی یہ بھی معلوم کرے کہ بھارتی ڈی ٹی ایچ کی رقم براستہ سری لنکا اور دبئی سے بھارت کیسے جاتی ہے۔