ٹوکیو (این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری اور ٹیکسٹائل عبد الرزاق داؤدنے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں کاروبار اور نفع کمانے کے حوالے سے اول نمبر پر ہے۔ جاپانی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین ماحول سے فائدہ اٹھائیں ٗاس وقت جاپان کے 86کاروباری ادارے پاکستان میں بہترین کاروبار کررہے ہیں اور نفع کما رہے ہیں۔مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری اور ٹیکسٹائل عبد الرزاق داود نے ٹوکیو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ
سعودی عرب نے معاشی بحالی کے لیے مکمل رقم تاحال موصول نہیں ہوئی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات نے بھی فوری طور پر رقم فراہم نہیں کی ہے اور چین کا اپنا الگ طریقہ کار ہے مدد کرنے کے ساتھ ہی آئی ایم ایف سے مذاکرات کا ایک دور ہوچکا ہے۔عبد الرزاق داود نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کا ایک دور ہوچکا ہے اور عنقریب اگلا دور بھی شروع ہونا ہے تاہم اتنا سمجھنا کافی ہے کہ پاکستان فوری مالی بحران سے نکل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں جو اتار چڑھاؤ آیا ہے اسے مزید بہتر طریقے سے ہینڈل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ اب سی پیک منصوبہ پہلے کے مقابلے میں بہتر طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے، ماضی میں صرف بجلی بنانے پر کام کیا گیا تھا جبکہ ہم بجلی کی ڈسٹری بیوشین پر کام کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ جاپانی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں اْن کو نہ صرف بہترین سرمایہ کاری کا ماحول فراہم کریں گے بلکہ ان کی سرمایہ کاری کو تحفظ بھی دیں گے اور ون ونڈو آپریشن بھی فراہم کریں گے جس کیلئے وفاق اور صوبائی بورڈز آف انوسٹمنٹ کے درمیان رابطوں کو بہتر بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جاپانی ادارے پاکستان سے اپنی برامدات وسطی ایشیائی سمیت افغانستان ایران اور افریقی ممالک تک برآمد کریں
جس کیلئے تمام سہولتیں فراہم کریں گے۔گزشتہ چھ سات سالوں سے جاپان کیلئے پاکستان کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوسکا ہے ہم نے جاپانی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ہمیں فوری طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں جاپانی مارکیٹ میں آسان رسائی فراہم کی جائے تاکہ پاکستان کی جاپان کیلئے برآمدات میں اضافہ ہوسکے اس کے علاوہ ہم نے جاپانی حکام کو بتایا ہے کہ ہمارے آئی ٹی کے شعبے میں بہترین انجینئرز تیار ہورہے ہیں اور سالانہ 35ہزار انجینئرز مارکیٹ میں آرہے ہیں پاکستان کوآئی ٹی کے شعبے میں بھی آگے آنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔