جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

حسین نواز اپنے والد نوازشریف کے زیر کفالت نہیں تھے بلکہ انہیں کس نے ’’سرمایہ‘‘ دیاتھا؟ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا حیرت انگیز انکشاف

datetime 11  دسمبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(این این آئی)سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت میں دلائل دئیے کہ میاں شریف کے بے نامی دار طارق شفیع تھے۔ احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حسین نواز اپنے والد کے زیر کفالت نہیں تھے بلکہ دادا میاں محمد شریف نے حسین نواز کو سرمایہ دیا تھا، وہ حسین، حسن اور اپنے دیگر پوتوں کو بھی رقم فراہم کرتے تھے۔

میاں شریف نے گلف اسٹیل ملز قائم کی تھی اور 75 فیصد شیئرز فروخت کردئیے تھے ٗ میاں شریف کے بے نامی دار طارق شفیع تھے، باقی 25 فیصد حصص طارق شفیع کے ذریعے فروخت کیے گئے اور گلف اسٹیل کا نام بدل کر اہلی اسٹیل ملز رکھ دیا گیا، اس کاروبار میں نواز شریف نے کوئی حصہ نہیں لیا۔خواجہ حارث نے کہا کہ گلف اسٹیل ملز، العزیزیہ اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے متعلق حسن اور حسین نواز کے بیانات نوازشریف کے خلاف استعمال نہیں کیے جاسکتے، بچوں نے جے آئی ٹی کو اپنے کاروبار سے متعلق بیانات دیے جس میں نواز شریف شریک نہ تھے، گلف اسٹیل کے قیام کے دوران نواز شریف صرف ایک یا دو بار متحدہ عرب امارات گئے۔ گلف اسٹیل، العزیزیہ اسٹیل اور ہل میٹل سے متعلق تمام معلومات حسن اور حسین نواز کی فراہم کردہ ہے، نواز شریف کا ان تمام کاروباری معاملات سے کوئی تعلق نہیں رہا۔خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ اور قلمبند بیانات کو بطور ثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا، حسین نواز 2001 میں 29 سال اور حسن نواز 25 سال کے تھے، دونوں کے نواز شریف کے زیر کفالت ہونے کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، نواز شریف کے قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کا مقصد صرف خاندان سے متعلق وضاحت دینا تھا، حسن اور حسین کی طرف سے فراہم کردہ دستاویزات کی بنیاد پر خطاب اور تقریر کی گئی۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…