لاہور( آئی این پی) پنجاب اسمبلی میں سپیکر چوہدری پرویز الٰہی اور (ن) لیگی اعظمی بخاری کے در میان تلخ کلامی‘سپیکرنے اعظمی بخاری کا مائیک بند کروادیا ‘(ن) لیگ نے پرویز الٰہی سے حکومت کی ’’ترجمانی ‘‘نہ کر نے کا مطالبہ کردیا ‘،سپیکر نے شہباز شریف کے شروع کردہ موبائل یونٹس کا آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا‘(ن) لیگی طاہر پرویز کا سگریٹ کے ساتھ کوکین پر بھی ٹیکس لگانے کا مطالبہ،
یاسمین راشد نے دسمبر تک ڈاکٹرز اور نرسوں کی بھرتی کا مسئلہ حل کر نے کا عندیہ دے دیا ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس پچاس منٹ تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت شروع ہوا،اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ پرائمری ہیلتھ کیئر اور میڈیکل ہیلتھ کے محکموں کے متعلق صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے جواب دیے۔سپیکر پرویز الٰہی نے چوہدری اشرف انصاری کے ضمنی سوال پر خود جواب دیتے ہوئے کہا موبائل ہیلتھ یونٹس کی دس سال کارکردگی صفر رہی ہے ۔شہباز شریف نے دس سالوں میں ہر محکمے کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ ان موبائل یونٹس پر قوم کا اربوں روپے ضائع کیا ہے لیکن کارکردگی میں کوئی بہتری نہیں آئی اور نہ عام آدمی تک اس ثمرات پہنچے ہیں ۔انہوں نے وزیر قانون راجہ بشارت کو حکم دیا کہ موبائل یونٹس کا آڈٹ کرائیں اور اس معاملے کو کابینہ میں اٹھایا جائے ۔لیگی رکن عظمیٰ بخاری نے ایک ضمنی سوال کیا جس پر تسلی بخش جواب نہ آنے پر انہوں نے دوبارہ ضمنی سوال کرنا چاہا تو سپیکر نے انکو بات کر نے سے روک دیا جس پر عظمیٰ بخاری غصے آگئی کہا آپ حکومت کی ترجمانی نہ کریں محکمے کو جواب دینے دیں جس پر سپیکر نے بھی غصے کا اظہار کرتے ہوئے اعظمی بخاری کا مائیک بند کروادیا بعد ازراں لیگی رکن طاہر پرویز نے ضمنی سوال کرنا چاہا لیکن سپیکر نے اجازت نہ دی جوابا طاہر پرویز نے کہا آپ ایوان کو جانبدار طریقے سے نہیں چلا رہے ہیں جوکہ غلط روایت ہے آپ ہمیں ڈکٹیٹ کررہے ہیں ۔
بعد ازراں وزیر صحت یاسمین راشد نے صحت پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا پہلے جنوبی پنجاب کے چار ڈسٹرکٹس میں کام کیا جائے گا۔چار کروڑ شہریوں کے لیے ہیلتھ کارڈ لارہے ہیں ۔نئے تین نرسنگ کالجز قائم کرنے جارہے ہیں ۔پرائمری اور سیکینڈری ہیلتھ کئیر پر ساری توجہ ہے ۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ کوارٹرز کو مزید فعال بنانے کا سوچ رہے ہیں ۔ایمرجنسی شعبوں کو مزید بہتر بنانے کا منصوبہ ہے ۔دو ہزار میں جو معاہدہ کیا اس پر پورا نہیں اترے ۔
اب مقررہ اہداف کے حوالے سے کام کریں گے۔مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا میاں شہباز شریف نے دیہی علاقوں کی حاملہ خواتین کیلئے فری ایمبولینس کی سروس شروع کی تھی لیکن موجودہ حکومت نے آتے سب سے پہلے وہ فری سہولیات ختم کر دی ہے۔عوام کو دو پاکستان نہیں چاہیے الیکشن سے قبل بہت وعدے کیے گئے لیکن اب ان کو سیاسی نعرے قرار دیا جا رہا ہے۔ڈالڑ اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے ادویات ساز کمپنیوں نے دو سو سے زائد سستی ادویات کی پیداوار ختم کر دی ہے
یہ ضروری ادویات زکام،کھانسی اور بخار کی ہے جو ایک عام آدمی کے استعمال کی ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ ادویات کی قیمتیں بڑھائی جائیں ۔موجودہ حکومت نے صحت کے بجٹ میں بھی مزید کٹوتی کر دی ہے ۔چار میں وفاق اور پنجاب میں ایک بھی عوامی فلاح کا بل پاس نہیں ہو سکا وجہ سمانے آئی ہے کہ بیوروکریسی حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کر ررہے اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ سیاسی مداخلت بڑھ چکی ہے۔پیپلزپارٹی کے رکن مخدوم عثمان کی صحت پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاجنوبی پنجاب کی چار اعشاریہ آٹھ ملین آبادی ہے جہاں کوئی بڑا ہسپتال نہیں ہے۔
پانچ سال ن لیگ نے صاف پانی کی سکیم دی ہوتی تو رحیم یار خان کے لوگ ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلانہ ہوتے۔شیخ زاید نو سو سے زائد بیڈ ہے وہ جنوبی پنجاب کے مریضوں کا وزن نہیں اٹھا سکتا۔پانچ سو بیڈ ڈی ایچ کیو ہسپتال دے دئیے جائیں تو جنوبی پنجاب کے مریضوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں.جب حکومت بن جائے تو تیس دنوں میں کمیٹی ناگزیر ہوتی ہے لیکن سو دنوں میں بھی کمیٹی نہیں بنائی گئی اپوزیشن کو ان بورڈ رکھیں۔پارلیمنٹ کی حاکمیت کیلئے پہلے بھی آواز اٹھائی آئندہ بھی اٹھائیں گے ۔وزیر اعظم مڈ ٹرم الیکشن کی بات کرتے ہیں وہ مسائل کو حل کریں تو اس کی ضرورت پیش نہ آئے۔اجلاس کا وقت ختم ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔