اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کی آبی جارحیت کا نوٹس لے اور عالمی بینک اس معاملے میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کرے ٗبھارت یکطرفہ طور پہ سندھ طاس معاہدے کو ختم نہیں کر سکتا ٗخاتمے کے لیے باہمی رضامندی درکار ہوگی۔ پیر کو وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے
سنٹر فارگلوبل سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام ’’پانی اور بر صغیر میں مستقبل میں جنگ اور امن‘‘کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے عالمی برادری کو سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت اور پاکستان میں پانی کے تنازعات کا آغاز 1948سے ہو گیا تھا اور دونوں ممالک اس مسئلے پر دو جنگیں لڑ چکے ہیں گو کہ 1960میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ بہت عرصے تک کامیابی سے چلتا رہا مگر بھارت نے دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے پانی کا صنعتی استعمال کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ بھارت صرف اسی صورت اس پانی کا استعمال بجلی پیدا کرنے کے لیئے کر سکتا تھا اگر اس سے پاکستان کو پانی کی فراہمی متاثر نہ ہو۔ بھارت یکطرفہ طور پہ سندھ طاس معاہدے کو ختم نہیں کر سکتا اس کو ختم کرنے کے لیے باہمی رضامندی درکار۔ بھارت جہلم اور چناب کے پانی پر ڈیمز بنانے کا ارادہ رکھتا ہے ھارت یکطرفہ طور پہ سندھ طاس معاہدے کو ختم نہیں کر سکتا اس کو ختم کرنے کے لیے باہمی رضامندی درکار۔ بھارت جہلم اور چناب کے پانی پر ڈیمز بنانے کا ارادہ رکھتا ہے ۔جو ہمارے لیئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کے عالمی برادری بھارت کی آبی جارحیت کا نوٹس لے اور عالمی بینک اس معاملے میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کرے۔ بھارت دریائے جہلم اور چناب کے پانی پر ڈیمز بنانے کا ارادہ رکھتا ہے جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔