اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے موٹروے پر 500 سی سی بائیکس کی اجازت کیخلاف حکم امتناع کی درخواست مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ 22 جنوری کو مناسب حکم پاس کریں گے، موٹر وے پولیس ایس او پی بنائے جس سے مطمئن ہوں اسے پرمٹ دیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بنچ نے موٹروے پر 500 سی سی بائیکس کی
اجازت کیخلاف حکم امتناع کی درخواست کی سماعت کی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ انسپکٹر جنرل موٹر وے کو بائیکرز پر پابندی کا اختیار نہیں،تین سال بائیکس کو چلانے کی اجازت دی تو وہاں حادثہ بھی نہیں ہوا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کتنی کاروں کے ٹائربرسٹ ہوتے ہیں ٗحادثے ہوتے ہیں، کیا ان پرپابندی لگادیں، چاہیے تو یہ کہ آپ قانون بنائیں، ٹائرز کی کوالٹی چیک کریں۔نمائندہ موٹروے پولیس نے کہا کہ بائیکرز کے چالان ہوئے ہیں، ریکارڈ ساتھ لگایا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بائیکرز کہہ رہے ہیں قانون کی پابندی کریں گے تو پھرحرج کیا ہے؟۔جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپکے قانون میں کچھ نہیں، دیں پرمٹ، جو مرتے ہیں انکی قسمت، ٹائرز کی کوالٹی چیک کریں۔نمائندہ موٹروے پولیس نے کہا کہ بائیکرز کے چالان ہوئے ہیں، ریکارڈ ساتھ لگایا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بائیکرز کہہ رہے ہیں قانون کی پابندی کریں گے تو پھرحرج کیا ہے؟۔جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپکے قانون میں کچھ نہیں، دیں پرمٹ، جو مرتے ہیں انکی قسمت، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کے پرمٹ کے بغیر کوئی بھی موٹروے پر نہیں جاسکتا۔چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے موٹروے پر 500 سی سی بائیکس کی اجازت کیخلاف حکم امتناع کی درخواست مستردکرتے ہوئے کہا کہ موٹر وے پولیس ایس او پی بنائے جس سے مطمئن ہوں اسے پرمٹ دیں۔