لاہور(این این آئی) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقا فت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے آصف زرداری صاحب کے حالیہ بیان سے لگتا ہے کہ سابق صدر نے اپنا نام آصف زرداری سے بدل کر اٹھارویں ترمیم رکھ لیا ہے۔ کیونکہ آج کل ہر موقع پر یہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم خطرے میں ہے۔ احتساب ہوتا دیکھ کر اٹھارویں ترمیم خطرے میں پڑ گئی ہے۔ جبکہ میراخیال یہ ہے کہ اٹھارویں ترمیم پاکستان کی سا لمیت کی ضامن نہیں ہے۔ وہ سابق صدر آصف زرداری کے عمران خان اور ان کی حکومت پر دیئے گئے
بیان پر ردعمل دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کا یہ المیہ ہے کہ تمام کرپٹ اور بد دیانت سیاستدانوں نے اپنا نام یا تو جمہوری اقدار یا جمہوری روایات یا پھر اٹھارویں ترمیم رکھا ہوا ہے۔ اپنے دور اقتدار میں یہ سب کھل کے قومی خزانے میں لوٹ مار مچاتے ہیں مگر جیسے ہی ان کے گرد احتساب کا دائرہ تنگ ہونے لگتا ہے اسی وقت جمہوری اقدار اور اٹھارویں ترمیم خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ دراصل زرداری صاحب کو نظر آ رہا ہے کہ ان کے گرد تحقیقاتی اداروں کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے اومنی گروپ سکینڈل اور جعلی بنک اکاؤنٹس اب ان کا اتنی آسانی سے پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ غریب لوگوں، جیسے موداقصائی، چھیما نائی، دلبر حلوائی اور پپو نا نبائی کے نام سے جو ا ربوں کھربوں کے جعلی بنک اکاؤنٹس زرداری صاحب اور ان کے لوگوں نے بنائے ہیں ان کا حساب تو اب بہرحال دینا پڑے گا۔ زرداری صاحب نے تو خود نیشنل چینل پر بیٹھ کر بڑی رعونت کے ساتھ اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ اکاؤنٹس میں نے بنائے ہیں مگر کون ہے جو یہ ثابت کرے گا۔ اور اگر ثابت ہو بھی گیا تو قصور اس کا ہے جس کے نام پہ میں نے اکا ؤنٹس بنائے ہیں۔ اب اس طرح کے انسان کو کوئی کیا کہہ سکتا ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ اب ان کی باری آنے والی ہے تو وہ اس قسم کی بے بنیاد الزام تراشی پر اتر آئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کی یہ بات بالکل درست ہے کہ عمران خان کا جیل جانے کا حو صلہ نہیں ہے مگر وہ خود جیل جانے کے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں اور اس کے لیے تیار بھی ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ وہ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں کیونکہ جیل جانے کا جگرا اسی کا ہوتا ہے جر کرپٹ، بد دیانت، چور، بھتہ خور اور قتل و غارت گری کا ماہر ہوتا ہے۔ نیک اور معصوم انسان ہمیشہ جیل جانے سے ڈرتا ہے۔
عمران خان جیسے شریف انسان کو کیا پتا کہ منی لانڈرنگ، بوری بند لاشیں اور لوٹ مار کس چڑیا کا نام ہے۔ ان کو کیا پتا کہ اپنے مخالفین کی ٹانگ پر ٹائم بم باندھ کر پانچ کروڑ کیسے مانگا جاتا ہے۔ فیاض الحسن چوہان کا مزید کہنا تھا کہ زرداری صاحب بار بار کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت بنی نہیں بلکہ بنائی گئی ہے۔ میں ان سے یہ پوچھتا ہوں کہ کیا وہ خود مقابلے کا امتحان پاس کر کے صدر پاکستان بنے تھے۔ پہلے تو موصوف نے اپنی مرحوم
زوجہ کی نقلی وصیت کے زریعے اپنی پارٹی کی چئیرمین شپ لی او رپھر ایسے ہی چور دروازوں سے صدر پاکستان بن بیٹھے اور اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں قومی خزانے کو اپنی کرپشن کی لمبی زبان سے یاجوج ماجوج کی طرح چاٹ چاٹ کر اس کا صفایا کر دیا۔ وہ کس منہ سے کہتے ہیں کہ عمران خان کو لایا گیا ہے۔میر�آصف زرداری کو مشورہ ہے کہ وہ ایسی بی ہودہ الزام تراشی سے اب اجتناب کریں اور اپنی کرپشن اور لوٹ ما ر کا حساب دینے کے لیئے تیار ہو جائیں۔