اسلام آباد(این این آئی)حکومت نے پی آئی اے اور یوٹیلیٹی اسٹورز سمیت 15 اداروں کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد میں سینیٹر میر یوسف بادینی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا۔ سیکرٹری نجکاری نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک سے ڈیڑھ سال میں 18 اداروں کی نجکاری کر دی جائیگی
جبکہ نجکاری کمیشن کی فہرست سے 15 اداروں کو نکال دیا گیا ہے جن اداروں میں ملازمین کی تعداد زیادہ ہے انہیں بھی نجکاری کیلئے پیش نہیں کیا جا رہا کیونکہ حکومت بے روزگاری کو فروغ نہیں دینا چاہتی۔سیکرٹری نجکاری نے بتایا کہ اداروں کی نجکاری نفع کمانے کی بنیاد پر کی جائے گی، آڈٹ کے ذریعے اداروں کی سرکاری قیمت مقرر ہو گی، جو ادارہ جتنا زیادہ منافع کما رہا ہے اس کا تخمینہ زیادہ لگایا جائے گا، پہلے مرحلے میں 8 ادارے نجکاری کے لئے دیئے جائیں گے اور کچھ کمپنیاں بند کر دی جائیں گی۔سیکرٹری نجکاری کے مطابق جن اداروں کو قانونی مسائل کا سامنا ہے انہیں فروخت نہیں کیا جائے گا، یوٹیلیٹی اسٹور اور پی آئی اے کو نجکاری سے نکال دیا گیا ہے، پی آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، فرسٹ وومن بینک کا منافع کم ہے اس لیے نجکاری کی جا رہی ہے، لاکھڑا کول مائینز، جناح کنونشن سنٹر اور آر ایل این جی کے دو پاور پلانٹس کی نجکاری کی جائے گی۔نجکاری کمیشن حکام نے بتایا کہ لاکھڑا پاور کی نجکاری سندھ حکومت کے شیئر کے باعث روکی جا رہی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اس وقت نقصان پہنچا رہی ہیں، کوشش ہے کہ ڈسکوز کے لیے اچھا شراکت دار ملے۔ وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے کہا کہ ان اداروں پر گردشی قرضوں کا خطرہ ہے، اس لیے نجکاری سے قرضوں میں کمی ہوگی۔