اسلام آباد(این این آئی)وزارت نجکاری کے حکام کے مطابق موجودہ حکومت نے پندرہ اداروں کو نجکاری پروگرام سے نکال دیئے ہیں،منگل کو سینیٹ کمیٹی برائے نجکاری کو سیکرٹری وزارت نجکاری نے بتایا کہ حکومت نے نیشنل بینک آف پاکستان( این بی پی)، انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بینک لمیٹڈ(آئی ڈی بی ایل)،پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمٹیڈ( پی ایس او)،سوئی نادرن گیس کمپنی لمٹیڈ( ایس ایس جی سی)،سول ایوی ایشن اتھارٹی( سی اے اے)،پاکستان انٹرنیشنل آئیرلائنز(پی آئی اے سی)،
یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن اینڈ یونٹس، پاکستان سٹیل فیبریکیٹک کمپنی لمٹیڈ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی(این ایچ اے)، پاکستان یلویز اور اس کے صنعتیں اور ورکشاپس وغیرہ،نیشنل کنسٹرکشن لمٹیڈ( این سی ایل)، ٹریڈنگ کارپویشن آف پاکستان(ٹی سی پی)، پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان( پی سی پی) کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیئے ہیں۔سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے آٹھ اداروں کو ایکٹیو نجکاری فہرست میں شامل کر لیے ہیں، ان اداروں میں ایس ایم ای بینک لمٹیڈ،فرسٹ ویمن بینک لمٹیڈ،1233 میگاواٹ کا بلوکی پاور پلانٹ،1230 میگا واٹ کا حویلی بہادر پاور پلانٹ، ماڑی پٹرولیم لمٹیڈ،لاکڑا کول مائنز،سروسز انٹرنیشنل ہوٹل ،لاہور اور جناح کنونشن سینٹر ،اسلام آباد شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے کنونشن سینیٹر کی نجکاری سے حکومت کو آمدنی میں اضافہ ہوگا، یہ ابھی بے کار ہیں ،جبکہ اس کے قریب ہی ایک مشہور ہوٹل ہیں جس میں بے شمار سرگرمیاں ہوتی ہیں، کنونشن سینیٹر کی بلڈنگ کا گرانے یا برقرار رکھنے کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے، اسلام آباد میں جتنی سرگرمیاں ہوتی ہیں صرف دو ہی ہوٹلز میں ہوتی ہیں، اگر جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری کریں گے تو یہ شہر کی ہر قسم کی سرگرمیوں کا مرکز بن سکتا ہے، او ر اس سے قومی خزانے کو فائدہ ہوگا۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ کنونشن سینٹر کی نجکاری درست فیصلہ ہے، یہ حکومت پر سفید ہاتھی بن چکا ہے۔ سیکرٹری وزارت نے مزید کہا کہ حکومت نے41اداروں کو نجکاری کے فیزIIکے فہرست میں شامل کیا ہے، جن میں ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن(ایچ بی ایف سی)،نیشنل انوسٹمنٹ ٹرسٹ لمٹیڈ(این آئی ٹی ایل)،نیشنل انشورنس کمپنی(این آئی سی)،اسٹیٹ لائف انشورنس( ایس ایل آئی سی)،آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کارپوریشن لمٹیڈ( او جی ڈی سی ایل)،پاکستان پٹرولیم لمٹیڈ(پی پی ایل)،
گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمٹیڈ( جی ایچ پی ایل)،پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن(پی ایم ڈی سی)،فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی(فیسکو)،اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمٹیڈ( آئیسکو)،لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لمٹیڈ( لیسکو)،گجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی( گیبکو)،ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی لمٹیڈ( میپکو)،پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی( پیسکو)،حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی( حیسکو)،کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی( کیسکو)،سکھر
الیکٹرک سپلائی کمپنی( سیپکو)،کوٹ ادو پاور کمپنی( سیپکو)،جامشورو پاور جنریشن کمپنی لمٹیڈ جے پی سی ایل(جینکو- II )، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمٹیڈسی پی جی سی ایل(سی ای این سی اوII- )، لاکڑا پاور جنریشن کمپنی لمٹیڈ ایل پی جی سی ایل(GENCO-II) ،نادرن پاور جنریشن کمپنی لمٹیڈ این پی جی سی ایل(GENCO_III) ،پی آئی اے ۔IL )روسیلویلٹ ہوٹل، نیویارک اینڈ سکرائیب ہوٹل، پیرس،نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن اور اس کے یونٹس اور سبسیڈیریز، اسٹیٹ انجینئرنگ کارپوریشن اور اس کے یونٹس اور تمام ذیلی
ادارے، ہوی الیکٹرکل کمپلکس (ایچ ای سی)،پاکستان مشین ٹول فیکٹری(پی ایم ٹی ایف)،پاکستان انجینئرنگ کمپنی(پیکو)،پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن اور اس کے یونٹس(پی آئی ڈی سی)،سندھ انجینئرنگ لمٹیڈ(ایس ای ایل)،مورافکو انڈسٹریز،ریپبلک موٹرز لمٹیڈ( آر ایم ایل)،پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر،ایکسپورڈ پراسسینگ زون اتھارٹی،پورٹ قاسم اتھارٹی( پی کیو اے)،کراچی پورٹ ٹرسٹ( کے پی ٹی)،پاکستان نیشنل شیپنگ کارپوریشن(پی این ایس سی)،ٹیلی فون انڈسٹریز آف پاکستان، ہری پور(ٹی آئی پی)،پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کارپویشن لمٹیڈ(پی ٹی سی ایل) اور نیشنل بک فاؤنڈیشن (این بی ایف) شامل ہیں۔