اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پہلے 100 دن میں سو جھوٹ بولے گئے ہیں،وزیراعظم کے پاس اہلیت ہے نہ ان کو چیلنجزکا احساس ہے، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پاکستان پر 600 ارب روپے قرض بڑھ گیاہے، معیشت بہتر نہیں ہو گی تو روزگار کیسے بڑھے گا،ہم نے معاشی گروتھ 5.8 فیصد پر چھوڑی تھی،
خدشہ ہے یہ سطح کم ہو جائیگی، مہنگائی اور افراط زر میں ان تین ماہ میں جتنا اضافہ ہوا کسی دور میں نہیں ہوا،حکومت بتائے جعلی اکاونٹس میں پیسے کس کے ہیں ،ان کیخلاف کارروائی کی جائے ،وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھر وں پر کوئی بات نہیں کی ،50 لاکھ گھروں کیلئے 5 کھرب روپے چاہئیں بتایا جائے یہ کہاں سے آئینگے، حکومت خود اپنی بدنامی کر رہی ہے کہ چوری ہو رہی ہے جسے ہم روک نہیں سکتے، حکومت عالمی مارکیٹ میں تیل کی گرتی قیمتوں پر منافع خوری کر رہی ہے،ہماری معاشی اور مالی پالیسی کو پوری دنیا نے سراہا تھا، افسوس کی بات ہے 100 دن میں وزیراعظم نیب میں ایک چپڑاسی بھی بھرتی نہ کر سکے،مفتاح اسماعیل کی پیش کردہ معاشی اصلاحات ہی کرپشن اور منی لانڈرنگ روکنے کا واحد طریقہ تھا، حکومت پالیسی کو فالو کرے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مسائل ختم ہو جائینگے، تحریک انصاف نے 15، 20 سال میں قوم کو صرف اور صرف جھوٹ اور دھوکے میں رکھا۔جمعہ کو اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال، سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کیا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے 100 دن میں سو جھوٹ بولے گئے،
حکومت بتائے کہ جعلی اکاونٹس میں پیسے کس کے ہیں ،ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی سب سے بڑی کامیابی جو بھی ہے وہ ہی بتا دے ۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ بیرون ملک جو 11 ارب ڈالرز کا پتہ چلا ہے وہ کس کے ہیں ؟۔انہوں نے کہا کہ یہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کی باتیں کرتے ہیں جس کا کوئی ثبوت اور حقیقت نہیں، حکومت خود اپنی بدنامی کر رہی ہے کہ چوری ہو رہی ہے جسے ہم روک نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیخلاف مہم میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔
حکومت کو عوام کے سامنے رکھنا چاہئے کہ منی لانڈرنگ کے پیچھے کون ہے ۔انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں تاریخ میں سب سے زیادہ کمی آج ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خطاب کے بعد آج ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پاکستان پر 600 ارب روپے قرض بڑھ گیاہے، معیشت بہتر نہیں ہو گی تو روزگار کیسے بڑھے گا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب وزیراعظم کہتے ہیں کٹے پالیں، معیشت بہتر ہو جائیگی، وزیراعظم کہتے ہیں حکومت دیسی مرغی، انڈے اور جانوروں کیلئے ٹیکے فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ ہماری معاشی اور مالی پالیسی کو پوری دنیا نے سراہا تھا، ٹیکس نہ دینے والوں سے متعلق کوئی بات نہیں کی گئی، جب تک لوگ ٹیکس نہیں دیں گے، مسائل حل نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کی پیش کردہ معاشی اصلاحات ہی کرپشن اور منی لانڈرنگ روکنے کا واحد طریقہ تھا، اس پالیسی کو فالو کر لیں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مسائل ختم ہو جائینگے۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نیب بھی بھرتیوں کے حوالے سے بیان پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ 100 دن میں وزیراعظم نیب میں ایک چپڑاسی بھی بھرتی نہ کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کیلئے ہم نے صوبوں کیساتھ مل کر پروگرام شروع کیا تھا، حکومت اس کو آگے بڑھائے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جب ہیلتھ کارڈ سکیم شروع کی تھی تو پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے اس وقت حصہ نہیں لیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریاں کیسے پیدا ہونگی اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ گھر کیلئے کم سے کم 5 کھرب روپے درکار ہیں، اس پر بھی کوئی بات نہیں کی گئی یہ پیسہ کہاں سے آئے گا ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے معاشی گروتھ 5.8 فیصد پر چھوڑا تھا، خدشہ ہے کہ یہ سطح کم ہو جائیگی، مہنگائی اور افراط زر میں ان تین ماہ میں جتنا اضافہ ہوا
کسی دور میں نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 3 ماہ میں تاریخی مہنگائی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں برآمدات اور بیرون ملک سے مالی ترسیلات میں بھی کم ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنی تقریر کے دوران پہلی صف میں بیٹھے افراد کے چہرے ہی دیکھ لیتے، ان کے چہروں سے پتا چل جاتا کہ آج حکومت کی کیا پالیسی اور کیا حالات ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کو تو آج تک یقین نہیں آیا کہ وہ وزیراعظم بن گئے جب کہ آج بھی ملک کا اپوزیشن لیڈر جیل میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم احتساب کے سب سے بڑے حامی ہیں، میں نے کہا تھا مجھ سے اور میری کابینہ سے شروع کریں، عمران خان اور کابینہ احتساب کیلئے پیش ہوں،
اگر ان کے وزیر گرفتار نہ ہوں تو میں ذمہ دار ہوں گا۔اس موقع پر سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ آج کا جاری وائٹ پیپر ثابت کرے گا کہ عمران خان کے پاس نہ اہلیت ہے اور نہ ان کو چیلنجزکا احساس ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صاحب کو 100 دن ہو گئے اب تک یہ نہ جان پائے کہ رولز آف بزنس کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وزیراعظم جوابدہ نہیں کہ مرغیوں کی افزائش کیسے ہوتی ہے اور کٹے کتنے صحتمند ہیں، مرغیوں کی افزائش اور کٹوں کو صحت مند رکھنے کی ذمہ داری وزیراعلیٰ کی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ سو دن اپنے گھروں کی آسائشوں پر لاکھوں روپے خرچ کرنے میں مصروف رہے، ہم اگر حکومت میں ہوتے تو ایک روپیہ لگائے بغیر اس گھر میں پانچ سال رہ لیتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جھوٹ اور دھوکہ ہے جو قوم کیساتھ کیا جا رہا ہے کہ گورنر ہاؤس کو چڑیا گھر بنا کر تبدیلی آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 15، 20 سال میں قوم کو صرف اور صرف جھوٹ اور دھوکے میں رکھا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ 90 روز میں ملک سے کرپشن ختم کر دوں گا، 100 دنوں میں خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن کو ہی رول بیک کر دیا گیا، کیا خیبرپختونخوا حکومت احتساب سے بالا تر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین تھا معاشی گروتھ میں 6 فیصد کی سطح پار کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد اور سکھر موٹروے کا ٹینڈر ہم کر چکے ہیں، اس کو کیوں آگے نہیں بڑھاتے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے پاکستان کے کسانوں کو بہت بڑا پیکیج دیا تھا، کھاد کی قیمت کم کی تھی جس سے کسان نے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عالمی مارکیٹ میں تیل کی گرتی قیمتوں پر منافع خوری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ پیپر میں حکومت کی سو روزہ کارکردگی، ان کی رپورٹ اور حقائق واضح کئے گئے ہیں۔