اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری آمنے سامنے آگئے‘ صادق سنجرانی نے غیرپارلیمانی الفاظ پر معافی مانگنے تک وفاقی وزیر ااطلاعات فواد چوہدری پر سینیٹ کے موجودہ سیشن میں داخلے پر پابندی لگا دی ۔ جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس کے آغاز پر ہی اپوزیشن لیڈر
راجہ ظفر الحق نے کہا کہ کل اجلاس کے دوران بہت زیادہ بدمزگی ہوئی جس کے نتیجے میں ہمیں واک آؤٹ کرنا پڑا ،انہوں نے کہا کہ اس طریقے سے ایوان کے وقار پر اثر پڑتا ہے اس بدمزگی کا علاج ہمارے پاس نہیں آپ کے پاس ہے ،آپ نے کل وزیر کا مائیک بند بھی کیا پھر بھی وہ لگے رہے،جب تک معافی نہ مانگی جائے ایوان میں آنا بے کار ہے،نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ ایوان کو بے توقیرکیاجارہاہے‘جب تک یہ وزیرپورے ایوان سے معافی نہیںمانگے گا اپوزیشن ایوان میں نہیں بیٹھے گی،پیپلزپارٹی کی شیری رحمن کا کہناتھاکہ یہ روش چل چکی ہے کہ ایوان کا تقدس روانہ پامال کیا جاتا ہے‘ایسے تماشے توضیاءدورمیں بھی نہیں دیکھے‘ہم باہرپالیمان چلائیں گے ‘اس موقع پر شبلی فراز نے کہاکہ مشاہداللہ اورہمارے وزیرکی تقریرکا متن لائیں اور دیکھیں کہ کس نے غیرپارلیمانی بات کی‘پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اس وزیر نے سینیٹ کے رکن کی بے عزتی کی ہے وہ کون ہوتے ہیں اس طرح بولنے والے ،ہم اختلاف پر برا نہیں مناتے لیکن وہ وزیر آتے ہی ایسا جملہ بولتے ہیں کہ اپوزیشن طیش میں آجاتی ہے ۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہاہے کہ کیا میں گذشتہ 10سالوں میں بلوچستان کے لئے جاری ہونے والے اربوں روپے کے فنڈز کا حساب مانگنے، اربوں روپے کی لاگت
سے 1600 کیمروں کا ناکارہ سسٹم لگانے کی نشاندہی اورکرپشن پر احتساب کی بات کرنے پرمعافی مانگوں‘ سینیٹ میں مشاہد اللہ نے وزیراعظم اور میرے خلاف جو غلیظ زبان استعمال کی ہے کیا اس پر معافی نہیں بنتی‘میرے بارے میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی رولنگ پر کابینہ مطمئن نہیں ہے‘رولنگ افسوسناک ہے ‘وزیراعظم نے کہہ دیا ہے کسی کو وزراء کی تضحیک کا
حق نہیں‘منتخب ہو کر آیا ہوں ٗ مجھے لاکھوں لوگوں نے ووٹ دئیے ہیں‘ چیئرمین سینیٹ عوامی ووٹ سے منتخب ہو کر نہیں آئے ٗاگر چیئرمین سینیٹ ایوان میں توازن نہیں لا سکتے تو پھر حکومت بھی اپنا لائحہ عمل بنائے گی۔ جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ پر کوئی بھی مطمئن نہیں ٗاگر ہم غریب کی بات کریں
تو معافی مانگنی چاہیے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ کس طرح بابا فرید کی زمین بیچ کر کھا گئے ہم پوچھیں تو ہم معافی مانگنی چاہیے‘اگرچیئرمین سینٹ وفاقی وزراء کے بغیر ہاؤس چلانا چاہتے ہیں تو کوئی بات نہیں‘وفاقی حکومت نے پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس معاملے کو دیکھے گی، ورنہ اس طرح سے معاملات نہیں چل سکتے۔