پشاور میٹرومنصوبہ27ارب سے شروع ہوا لیکن اب کتنے ارب تک پہنچ چکا ؟ناقابل یقین انکشاف، لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا

15  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی میں انکشاف کیا گیا کہ ملک بھر میں جاری90 فیصد سے زائد منصوبے تاخیر کا شکار ہیں جس کے باعث لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، ایڈیشنل سیکرٹری منصوبہ بندی علی رضا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پشاور میٹرومنصوبہ27ارب سے شروع ہوا تھا لیکن اس کی لاگت66ارب تک پہنچ چکی ہے،

گزشتہ دور حکومت میں لیے قرضوں میں سے24فیصد قرضے توانائی کے منصوبوں پر خرچ ہوئے، قبائلی علاقوں کیلئے پی ایس ڈی پی میں کل مختص رقم107.3ارب روپے ہے،جولائی سے ستمبر تک پی ایس ڈی پی میں اداروں کیلئے675ارب روپے مختص کیے گئے جس میں سے ابھی تک94ارب روپے جاری کیے ہیں، کمیٹی ارکان نے کہا کہادر بزنس پلان کیلئے10کے اندر25ارب روپے جاری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن گوادر بزنس پلان 14سال بعد بھی مکمل نہیں کیا جاسکا، گوادر ماسٹر پلان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا،گوادر کے حوالے سے قائم سٹیئرنگ کمیٹی میں بلوچستان اور گوادرکے مقامی لوگوں کو نمائندگی دی جائے،کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تمام ممالک سے قرضوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس سینیٹر آغا شاہزیب خان درانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر کہدہ بابر، سینیٹر عثمان خان کاکڑ، سینیٹر گیان چند، ایڈیشنل سیکریٹری پلاننگ، ڈجوائنٹ سیکریٹری پلاننگ اور وزارت منصوبہ بندی کے دیگر حکام نے شرکت کی۔کمیٹی اجلاس سے وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار اور سیکرٹری منصوبہ بندی کی عدم شرکت پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزرا سینیٹ اجلاسوں میں شرکت نہ کر کے اپنی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ ایم8منصوبہ1997میں شروع کیا گیا لیکن 21سال گزرنے کے بعد بھی مکمل نہیں کیا جا سکا۔

ان منصوبوں کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔گوادر بزنس پلان کیلئے10کے اندر25ارب روپے جاری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن گوادر بزنس پلان 14سال بعد بھی مکمل نہیں کیا جاسکا۔اس منصوبے کیلئے مختص15ارب روپے ابھی تک جاری نہیں کیے جا سکے۔وزارت منصوبہ بندی حکام نے کمیٹی کو جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وفاق نے منصوبوں کی تکمیل کیلئے صرف فنڈز جاری کرنے تھے اس کے آگے منصوبوں پر عملدرآمد کرنا بلوچستان حکومت کا کام تھا۔

گوادر منصوبوں کی تکمیل اداروں کی ترجیح ہے لیکن اس ضمن میں فندز وزارت خزانہ نے جاری کرنے ہیں۔ارکان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری منصوبہ بندی نے کمیٹی کو بتایا کہ پشاور میٹرومنصوبہ27ارب سے شروع ہوا تھا لیکن اس کی لاگت66ارب تک پہنچ چکی ہے لیکن منصوبہ تا حال نا مکمل ہے۔پاکستان کے اندر90فیصد منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں جن سے ان کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔ارکان نے کہا کہ 90فیصد منصوبوں میں تاخیر کے ذمہ دار ادارے ہیں۔

پاکستان میں منصوبوں کیلئے آئی ایم ایف، ورلڈ بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک سمیت دیگر ممالک سے قرضے حاصل کیے جاتے ہیں۔ اٹلی سے پاکستان نے17کروڑڈالر قرض لیا ہوا۔ ہے۔ اس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تمام ممالک سے قرضوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ دور حکومت میں لیے قرضوں میں سے24فیصد قرضے توانائی کے منصوبوں پر خرچ ہوئے ۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ گوادر ماسٹر پلان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا۔ ماسٹر پلان کی وجہ سے وہاں گھروں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد ہے۔

عوام کو دانستہ طور پر مشکلات کا شکار کیا گیا ہے۔گوادر کے حوالے سے قائم سٹیئرنگ کمیٹی میں بلوچستان اور گوادر کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے۔ سٹیئرنگ کمیٹی میں گوادر اور بلوچستان کے مقامی لوگوں کو نمائندگی دی جائے۔کمیٹی کو تایا گیا کہ قبائلی علاقوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں پی ایس ڈی پی میں سال2018-19کیلئے24.5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے4.877ارب روپے اب تک جاری کیے جا چکے ہیں۔قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے بنائے دس سالہ پلان کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں اس سال کیلئے10ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ قبائلی علاقوں کیلئے پی ایس ڈی پی میں کل مختص رقم107.3ارب روپے ہے۔جولائی سے ستمبر تک پی ایس ڈی پی میں اداروں کیلئے675ارب روپے مختص کیے گئے جس میں سے ابھی تک94ارب روپے جاری کیے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…