پشاور (آئی این پی )عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کسی صورت اسلام آباد سے اغواء اور بعد میں افغانستان میں قتل ہونے والے شہید ایس پی طاہر داوڑ کی شہادت پر خاموش نہیں رہے گی،حکومت اور متعلقہ اداروں کو وضاحت دینی پڑے گی کہ اسلام آباد سے ننگرہار تک کس نے طاہر داوڑ کے اغواء کاروں کو راستہ دیا۔
جمعرات کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پنجاب اور پختونخوا کے پولیس آفیسرز کے متعلق ریاستی رویہ غیر منصفانہ ہے،ڈی پی اور پاکپتن اور آئی جی اسلام آباد کے تبادلوں پر سوموٹو لیا جاتا ہے لیکن طاہر داوڑ پر خاموشی سے پختون قوم کو کچھ اور ہی پیغام دیا جارہا ہے،اس نازک وقت میں چیف جسٹس ڈیم فنڈ کیلئے برطانیہ جارہے ہیں لیکن ہمارے شہدا کے حوالے سے ابھی تک اُن کے معزز عدالت کی جانب سے کوئی پیغام نہیں ملا،اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ کیا سیلیکٹڈڈ وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کا قلمدان خاموشی کیلئے اپنے پاس رکھا ہے،اسلام آباد میں آرمی چیف اور چیف جسٹس کے قتل کا فتویٰ دینے والے سلامت اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے افسران کا اغواء اور بیہمانہ قتل ہورہا ہے،حکومت وضاحت کرے کہ وہ ریاست کو کس ڈگر پر لیکر جانا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ طاہر داوڑ کے قتل نے سیکیورٹی اداروں کے مضبوطی پر بھی سوالات اُٹھا دیے ہیں،ہم وزیرستان،باجوڑ اور کوئٹہ میں ماورائے عدالت قتلوں اور گمشدگیوں کا ماتم کریں کہ اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعے پر روئیں،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ہم دعا کریں گے کہ ادارے اپنے اعلیٰ آفیسرز کے تحفظ کو ممکن بنا سکیں ،نیشنل ایکشن پلان پر حکومت کی خاموشی ثابت کرتی ہے کہ غیر ریاستی عناصر کو ریاستی ہمدردی حاصل ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں مساوی حیثیت اور اس کو پر امن بنانے کیلئے قربانیاں دی ہیں ،آج بھی ہمارے پیچھے بمبار گھوم رہے ہیں ،ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینگے۔ پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک ناقابل برداشت ہوچکا ہے۔