اسلام آباد (وائس آف ایشیا)رافعہ قسیم بیگ نے اپنے کیرئیر کا آغاز خیبرپختونخواہ کے محکمہ پولیس میں بطور کانسٹیبل کیااور نوشہرہ کے پولیس اسکول سے بم ڈسپوزل میں مکمل تربیت حاصل کرنے کے بعد ایشیاء کی پہلی خاتون بم ڈسپوزیبل اسکواڈن ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔رافعہ قسیم بیگ نے سماجی روایات کے برعکس بم کو ناکارہ بنانے کی تعلیم حاصل کی۔
وہ ایشیاء کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے بم ناکارہ بنانے کی بنیادی تربیت مکمل کرنے کے ڈھائی ماہ بعد ایڈوانس کورس بھی مکمل کیا۔ پچھلے کچھ روز سے رافعہ قسیم بیگ کی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جن کو دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ شاید یہ تصاویر کسی ہالی وڈ فلم کا حصہ ہیں۔تاہم یہ تصاویر پاکستان کی بہادر بیٹی رافعہ قسیم بیگ کی منشیات کو آگ لگانے کے بعد کی ہیں۔رافعہ کی ان تصاویر نے سوشل میڈیا پر بھی دھوم مچا دی ہے اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے بہادر بیٹی کو خوب سراہا جا رہا ہے۔ رافعہ قسیم بیگم خیبرپختونخوا کی انسداد منشیات پولیس کی پہلی خاتون اہلکار ہیں۔وہ بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بننے والی ایشیاء کی سب سے پہلی خاتون بھی ہیں۔سیکورٹی فورسز پر حملوں کی وجہ سے ان کا رحجان اس طرف بڑھا۔رافعہ قسیم بیگم منشیات کے خلاف کیے جانے والے آپریشن کا بھی حصہ بنیں۔جس کے تحت منشیات کے کئی ٹن جلائے گئے۔ پاکستان میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کی پہلی خاتون اہلکار رافعہ قسیم بیگ نے جنگی تربیت لینا بھی شروع کی۔ وطن کیلئے مزید کچھ کر گزرنے کے جذبے سے سرشار رافعہ قسیم نے جنگی تربیت بھی لی اور راکٹ لانچر اور مشین گن چلانے کی تربیت حاصل کی۔رافعہ قسیم بیگ کا کہنا ہے کہ میرے محکمہ میں بہت لوگ مجھے کہتے تھے کہ اتنی تعلیم حاصل کرنے کا کیا فائدہ جب تو اسکیل 5 پر کام کر رہی ہو اور ایک کانسٹیبل ہو۔لیکن میں سمجھتی تھی کہ اگر اللہ نے مجھے عزت دینی ہوئی تو وہ یہاں بھی دے گااور اگر عزت نصیب میں نہ ہو تو وہ 22ویں اسکیل پر بھی نہیں ملتی۔
انہوں نے پاکستان میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو افغان جنگ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔اے این ایف نے ڈرگ مافیا کے خلاف پورے ملک میں آپریشن کیا ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 7.6ملین لوگ نشے کے عادی ہیں۔اور ہر سال اس میں 40ہزار کا اضافہ ہو رہا ہے۔جو پاکستان کو دنیا میں منشیات سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک کی فہرست میں لانے کا سبب بن رہا ہے۔تاہم نئی حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اہم اقدام اٹھا رہی ہے۔تحریک انصاف کی حکومت منشیات کے عادی افراد کو جیل منتقل کرنے کی بجائے بحالی سنٹرز میں بھیجنے کا پلاننگ کر رہی ہے جہاں ان کا باقاعدہ علاج کیا جائے گا۔