اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، تجزیہ کار اور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے آج کے کالم میں ایک جگہ انکشاف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایان علی پرپانچ لاکھ ڈالر منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنا‘ ایف آئی اے نے انہیں14 مارچ 2015ءکو اسلام آباد ائیرپورٹ پر ڈالرز کے ساتھ گرفتار کیا‘ یہ بھی پورے پروٹوکول کے ساتھ عدالتوں میں پیش ہوتی رہیں‘ پولیس اہلکار ان کے ساتھ سیلفیاں
بھی بنواتے تھے‘ ڈاکٹر عاصم پر 479ارب روپے کا الزام تھا‘ یہ ہمیشہ عزت کے ساتھ عدالت لے جائے گئے‘ شرجیل میمن پرپونے چھ ارب کا الزام تھا‘یہ بھی نہ صرف عزت اور احترام کے ساتھ عدالتوں میں پیش کئے جاتے ہیں بلکہ انہیں ہسپتالوں میں صدارتی سویٹ کی سہولت بھی حاصل ہو تی ہے‘ ہسپتالوں میں انہیں شہد اور زیتون کی فراہمی بھی جاری رہتی ہے اور اگر چیف جسٹس ان کے کمرے پر چھاپہ مار لیں تو زیتون واقعی زیتون اور شہد واقعی شہد نکلتا ہے‘ شرجیل میمن کا کیس بہت دلچسپ تھا‘ یہ بواسیر کے مرض میں مبتلا ہیں‘ ڈاکٹروں نے انہیں سختی سے ”زیتون اور شہد“ سے پرہیز کا حکم دے رکھا تھا چنانچہ چیف جسٹس کے حکم پر جب ان کا طبی معائنہ کیا گیا تو ان کا خون واقعی کلیئر نکلا‘ کیوں؟کیونکہ انہوں نے دس دن سے ”شہد“ استعمال کیا تھا اور نہ ہی زیتون‘ہسپتال سے برآمد ہونے والی دونوں بوتلیں بھی ان کی نہیں تھیں‘ یہ دونوں نعمتیں چھاپے سے پچھلی رات سندھ کے ایک وزیر اور ایک سیاستدان لے کر آئے تھے‘ اس رات ہسپتال کے کمرے میں کچھ اور بھی ہوا تھااور وہ اور کیا تھا‘ آپ پچھلی رات آنے والے مہمانوں کے بارے میں تحقیقات کرا لیں آپ کے سارے طبق روشن ہو جائیں گے لیکن ریاست یہ حقائق جاننے کے باوجود خاموش ہے۔ہمارے ملک میں این آئی سی ایل کاپانچ ارب روپے کا سکینڈل آیا‘ اوگرا کا 82ارب روپے کا سکینڈل آیا‘وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے کا25 کروڑ روپے کا حج سکینڈل اور 7 سے 21ارب روپے کا ایفی ڈرین سکینڈل آیا‘ 1996ءسے اصغر خان کیس بھی چل رہا ہے‘