اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان میں 25جولائی 2018کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کے بعد پہلے ضمنی انتخابات پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کیلئے ایک مشکل مرحلہ ثابت ہوئے،وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چھوڑی جانے والی قومی اسمبلی کی چار نشستوں میں سے تحریک انصاف دو نشستیں ہی بچا پائی،ان دو میں سے ایک نشست مسلم لیگ(نواز) اور ایک متحدہ مجلس عمل لے اڑی۔
پیر کو دبئی کے معروف اخبار دی نیشنل کی جانب سے ضمنی انتخابات کے حوالے سے جاری کئے جانے والے تجزیے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نتائج حکمران جماعت کیلئے اچھا پیغام نہیں لائے،انتخابات میں عوام کی جا نب سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ حکمران جماعت نے ابتدائی دو ماہ میں ہی ایسے اقدامات کئے جن سے عوام ناخوش ہیں،حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی ضمنی انتخابات میں اپنی کامیابی کوتحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ نواز کیلئے بڑی کامیابی یہ تھی کہ انہوں نے عمران خان کی چھوڑی ہوئی نشست پر کامیابی حاصل کی اس کے علاوہ اٹک کی ایک نشست جو کہ تحریک انصاف کی جانب سے چھوڑی گئی تھی وہ بھی مسلم لیگ نواز اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی۔عمران خان نے ایک نشست بنوں کے ایک حلقہ سے خالی کی تھی جو کہ ضمنی انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے نام رہی اس حوالے سے بھی عمران خان کیلئے ضمنی انتخابات کے حوالے سے کوئی اچھا پیغام موصول نہیں ہوا۔مسلم لیگ (ن)کے دو بڑے امیدواروں خواجہ سعد رفیق اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے انتخابی نتائج کے جاری ہونے کے پہلے مرحلے میں ہی مبینہ دھاندلی کا ذکر بھی کیا گیا تاہم یہ دونوں امیدوار اپنی اپنی نشستیں جیتنے میں کامیاب رہے،تحریک انصاف کو انتخابی کے نتائج کے بعد یقیناً عوام کا اعتماد جیتنے کیلئے اپنی پالیسیوں کو مزید بہتر بنانا ہو گا۔