اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ امریکہ اور دیگر ممالک نے بھارت کے ساتھ نئے معاہدے کر کے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، پاکستان موجودہ صورتحال میں ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اسٹریٹجک سٹڈیز انسٹیٹیوٹ اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’عالمی جوہری عدم پھیلاؤ نظام: چیلنجز اور رد عمل‘‘ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کے پہلے سیشن کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی شعبہ میں عالمی سطح پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ اور پالیسی سازی میں نئے ممالک کی شمولیت چیلنج ہے اور اس میں امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس سے شرکاء کو ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق مختلف ممالک کا نکتہ ء نظر سمجھنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہو رہا ہے، ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے کے بارے میں مسائل کا سامنا ہے کیونکہ جن ممالک کو اس پر عمل کرنا ہے وہ اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں جس سے نئے ممالک کے لئے اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے ماحول سازگار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط کرنے والے امریکہ سمیت دوسرے کئی ممالک نے بھارت کے ساتھ نئے معاہدے کر کے این پی ٹی کی شق 1 اور 2 کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ایٹمی پروگرام سے متعلق کوئی بات نہیں کرتا۔ ہم نے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر پیشرفت کے لئے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام پر مباحثہ شروع کیا ہے۔ کانفرنس میں ایران، روس، برطانیہ، فرانس، چین، مصر اور امریکہ سمیت پاکستانی ماہرین نے شرکت کی۔