اسلام آباد( آن لائن)مقابلے کے اس دور میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ پروگرامنگ میں بھی پرائیویٹ ٹی وی چینلز سے بہت پیچھے ہوتا جا رہا ہے پالیسیوں کے فقدان اور اپنوں کو نوازنے کی مسلسل روش نے سرکاری ٹیلی ویڑن کو کرنٹ آفیئر کی پروگرامنگ سے بہت پیچھے کر دیا ہے اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن کا کرنٹ افیئر کا ایک پروگرام بھی ایسا نہیں ہے جسے عوام میں مقبولیت حاصل ہو اور جو پروگرام کسی بھی طرح رائے عامہ کو متاثر کر سکے۔
پرائیویٹ ٹی وی چینلز کی اس وقت زیادہ توجہ حالات حاضرہ کے پروگرام بہتر سے بہتر کرنے پر مرکوز ہے جبکہ پاکستان ٹیلی ویژن میں ایسی کوئی سوچ ہی کارفرما نہیں ہے اور یہاں بدقسمتی سے اینکرز بلخصوص فی میل اینکرز کو نوازنے کا جو سلسلہ گزشتہ حکومت کے دور میں شروع ہوا تھا وہ آج بھی جاری اور ساری ہے۔کرنٹ افیئر ز کے حوالے سے پاکستان ٹیلی ویژن میں میرٹ کا صفر فیصد اصول کار فرما ہے۔جسکی وجہ سے پاکستان ٹیلی ویڑن جسکا بنیادی کام عوام تک حالات حاضرہ کو پہنچانا ہے بری طرح اس بنیادی کام کو کرنے میں ناکام ہو رہا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن کو بزنس کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے جسکی وجہ سے یہ کارپوریشن خسارے میں پہنچ چکی ہے ڈائریکٹر کرنٹ آفئیرز رفعت نذیر،ہیڈ کرنٹ افیئرز شاہد عمران گکھڑ،ڈپٹی ہیڈ کرنٹ آفئیر چوہدری سلیم اس حوالے سے کوئی پالیسی بنانے میں بری طرح ناکام ہو رہے ہیں بلکہ ان کے حوالے سے دیگر شکایات سامنے آرہی ہیں کہ ان کی توجہ غیر ضروری معاملات کی طرف زیادہ ہے اورذرائع کے مطابق فی میل اینکرز جن کی تنخواہیں ان کی اہلیت اور قابلیت سے کئی سو گنا زیادہ ہیں کو نوازنے کا سلسلہ زوروں پر ہے اور ان اینکرز کی تمام تر توجہ بھی سنیئرز کی خوشنودی حاصل کرنے میں لگی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن کرنٹ آفیئر ز کا شعبہ آخری سانسیں لے رہا ہے۔ اور اگر کوئی ملازم اس حوالے سے بہتر کام بھی کرنا چاہے تو کرنٹ آفئیرز کے ذمہ داران اور نااہل فی میل اینکرز کا گٹھ جوڑ ایسا نہیں ہونے دیتا بلکہ فی میل اینکرز کو حراساں کرنے کے حوالے سے بھی شکایات سامنے آ رہی ہیں اور ذرائع کے مطابق اس حوالے سے ایک بڑا سکینڈل منظر عام پر آنے والا ہے۔جس میں ایک قابل اور ہونہار فی میل اینکر کو اس بنا پر پروگرام کرنے سے روک دیا گیا کیوں کہ وہ خوشامدی نہیں تھی۔