کراچی(این این آئی)متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ پارٹی جس تباہی کے کنارے پر پہنچ گئی ہے اس کا تقاضا ہے کہ فوری طور پر پارٹی کو 5 فروری کی پوزیشن پر واپس لایا جائے، جلدانٹرا پارٹی الیکشن کروائے جائیں اور جنوبی سندھ صوبہ کے لئے بھرپور طریقے سے تحریک کا آغاز کیا جائے،مجھے صرف ایک فرد واحد نے نقصان پہنچایا ہے ،
ریاستی ادارے مجھ سے پوچھیں گے میں انھیں سب بتانے کے لئے تیار ہوں لیکن میڈیا میں نہیں بتاؤں گااس ہی حوالے سے میں نے آرمی چیف کو خط بھی تحریر کیا تھا،ایم کیو ایم پاکستان نے اپنا قبلہ درست نہیں کیا تو بلدیاتی انتخابات میں اس سے بدتر حال ہوگا اس کی تیاری کرلی گئی ہے،اب میں ایک ایک مہاجر اور کارکنوں کے پاس جاؤں گا اور ایم کیو ایم نظریاتی کے قیام کے لئے کام کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان جس صورتحال سے گزر رہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کراچی شہر میں ایم کیو ایم 17نشستوں سے 4 کی پوزیشن پر آگئی ہے اب بھی وقت ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اپنا قبلہ درست کرلے نہیں تو آنے والے بلدیاتی انتخابات میں اس سے بدتر حال ہوگا اور ان سے بلدیاتی اکثریت لینے کی تیاری کرلی گئی ہے ، انھوں نے کہا کہ میں نے پی ایس پی کے حوالے سے بنائے جانے والے منصوبے اور ان کے ساتھ ملنے کے حوالے سے منصوبے کو ناکام بنایا ،9نومبر 2017کو میں نے اپنی رہائشگاہ پر جو پریس کانفرنس کی تھی مجھ سے اس کا بدلہ لیا گیا ہے جو قوتیں پی ایس پی کے پیجھے تھیں انھوں نے مجھ سے اس کا بدلہ لیا ہے یہی میرا گناہ ہے میں نے اس سلسلے میں آرمی چیف کو خط بھی لکھا ہے اگر ریاستی ادارے مجھ سے پوچھیں گے کہ میں کس طرف اشارہ کر رہا ہوں میں انھیں سب کچھ بتادوں گا لیکن میڈیا میں کچھ نہیں کہوں گا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میں نے 23 اگست کو پارٹی کی سربراہی لندن سے اپنے ہاتھ میں لے لی ووٹر ز اور عوام اس تاریخی حقیقت کو اچھی طرح سے جاتنے ہیں لیکن ۱۱ فروری کے بعد خالد مقبول صدیقی اور ان کے ساتھیوں نے مجھ پارٹی کی سربراہی لے لی انھوں نے کارکنوں سے مینڈیٹ نہیں لیا اس ضرورت اس بات کی ہے کہ کارکنوں سے فریش مینڈیٹ لیا جائے۔مجھے یہ بات اچھی طر ح سے معلوم تھی کہ الیکشن 2018 ٰایم کیو ایم کا نہیں ہے اور نہ ہی میرا ہے مجھے اس الیکشن میں ہروایا جائے گا۔
میرے پہلے میں نے یہ الیکشن لڑنے سے منع کیا لیکن بہادرآبادکے ساتھیوں کے کہنے پر میں یہ الیکشن لڑا میں نے پارٹی کو تقسیم ہونے سے بچانے کے لئے یہ الیکشن لڑا25جولائی کے بعد کارکن در بدر ہوگئے ۔ مجھے پارٹی اور رابطہ کمیٹی کی جانب سے مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا جو بھی فیصلے کئے گئے مجھ سے مشورہ نہیں لیا گیا، کچھ لوگ رابطہ کمیٹی میں ہیں جن کے ساتھ میں نہیں چل سکتا میری اور ان کی سوچ میں فرق ہے۔ اس ہی لیئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میرے مطالبات پر غور نہیں کیا گیا تو میں ایم کیو ایم نظریاتی کے قیام کے لئے اب کام کروں گا اور ایک ایک مہاجر اور ایک ایک کارکن کے پاس جاؤں گا۔
انھوں نے کہا کہ میرا ایک یہ بھی گنا ہ ہے میں نے پارٹی کے اندر احتساب کی بات کی تھی ، سب لوگوں کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے کی بات کی تھی، میئر کراچی سے اربوں روپے کا حساب مانگا تھا۔انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کیوں کہ عوامی پارٹی ہے اس لئے اسے عوام کے ساتھ مہنگائی کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے تھا گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے چاہئے تھے لیکن ایم کیو ایم خاموش ہے۔نئی حکومت کے ساتھ ملک میں مہنگائی کا طوفان آگیا ہے وہ وقت دور نہیں جب ڈالر 200روپے کا ہوجائے گا۔ نئی حکومت اور اس کے وزراء معیشت کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں ملک کے حالات خراب ہیں وزیر اعظم عمران خان کو چاہئے کہ وہ وزراء کو غیر ذمے دارانہ بیانات سے روکیں۔ اسلام آباد میں ایسا لگتا ہے سرکس لگا ہوا ہے۔حکومت ایک طرف معیشت کو بہتر بنانے کی بات کر رہی ہے دوسری طر ف کہہ رہی ہے کہ خزانہ خالی ہے حکومت کنگال ہوچکی ہے ایسی صورت میں ان کے پاس کون سرمایہ کاری کرنے آئے گا۔ سرمایہ کار تو بھاگ جائیں گے۔ حکومت کو پچاس دن ہوگئے کراچی پیکیج نہیں ملا آگے بھی کوئی امید نہیں ہے اس لئے حکومت کے پاس پیسہ نہیں ہے وہ کہاں سے کراچی پیکیج دے گی۔