منرل واٹر کمپنی کرائے کی جگہ لیکرمفت کاپانی بیچ رہی ہے، کمپنیوں نے اربوں روپے کمائے مگر پانی کی رقم ادا نہیں کی‘چیف جسٹس ثاقب نثار نے بڑا حکم جاری کردیا

6  اکتوبر‬‮  2018

لاہور (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی منرل واٹر کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ منرل واٹر کمپنی کرائے کی جگہ لیکرمفت کاپانی بیچ رہی ہے، منرل واٹر کمپنیوں نے اربوں روپے کمائے مگر پانی کی رقم ادا نہیں کی۔

گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی۔منرل واٹر کمپنی نیسلے کی چیف ایگزیکٹو آفیسر عدالت میں پیش ہوئیں۔عدالتی حکم پرنیسلے کی جانب سے اکیاسی ڈبوں پر مشتمل ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت نے متعلقہ دستاویزات مانگیں آپ نے غیر ضروری ڈبے لا کر سپریم کورٹ میں رکھ دئیے۔چیف جسٹس نے نیلسے کے وکیل اعتزاز احسن سے کہا کہ عدالت نے فرانزک آڈیٹر مقرر کیا آپ نے اس پر کیسے اعتراض کیا، اب یہ آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا، اب حجت کے طور پر سی ای او ساتھ بیٹھے گی،جب تک آڈٹ مکمل نہیں ہوتا کمپنی کی سی ای او ہر روز آڈٹ کا کام مکمل ہونے تک موجود رہیں گی۔چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی کہ آڈٹ کے لئے دو کمرے مختص کئے جائیں،کمپنی کی سی ای او اور دیگر سٹاف کو صرف واش روم استعمال کرنے کی سہولت دی جائے ۔ عدالتی معاون میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ نیلسے کمپنی نے غیر قانونی طور پر اربوں روپے کا پانی فروخت کر دیا،ٹیکس بھی عوام کی جیب سے دیا جا رہا ہے،نیسلے نے 3 سال میں 2.7 بلین لیٹر پانی استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن مفادعامہ کی بجائے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وکالت کر رہے ہیں۔ جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وکا لت کرنا جرم نہیں۔میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ کسی کی پگڑیاں اچھالنے کا آپ کوبھی کوئی اختیار نہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ نیسلے پانی نکالنے کا ایک پیسے کاسوواں حصہ ٹیکس ادا کر رہا ہے،نیسلے کا پانی غیرمعیاری ہے میں نے تو پینا چھوڑ دیا ہے نیسلے کی بوتل کے لیبل پر جو لکھا وہ جھوٹ ہے پانی میں منرلز شامل ہی نہیں۔ڈی جی فوڈ اتھارٹی کیپٹن (ر) محمد عثمان نے کہا کہ نیسلے کی بوتل پر موجود لیبل کے مطابق پانی میں منرلز شامل نہیں ہیں۔ فوڈ اتھارٹی کے وکیل میاں افتخار نے کہاکہ نیلسے کا پانی رجسٹرڈ نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شیخوپورہ میں ٹربائن لگا کرپائی بوتلوں میں بھر کر بیچا جا رہاہے، جن منرلز کے شامل کرنے کا دعویٰ کیا گیا وہ کہاں سے درآمد کئے گئے رپورٹ دی جائے۔عدالتی حکم پر نیسلے کمپنی کی سی ای او عدالت میں پیش ہوئیں ۔عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ پانی فروخت کرنے کے کیا نرخ ہونا چاہئیں۔چیف جسٹس نے واضح کیا کہ منرل واٹر کمپنیوں کی طرف سے فی لیٹر اعشاریہ دو پیسے کی ادائیگی کوئی ریٹ نہیں، کم از کم نرخ 50 پیسے یا 1 روپیہ فی لیٹر ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ملک کا سب سے بڑا عطیہ ہے جو مفت میں دیا جا رہا ہے،نیسلے کمپنی کرائے کی جگہ لے کر وہاں سے مفت کا پانی بیچ رہی ہے، منرل واٹر کمپنیوں نے اربوں روپے کمائے،نیسلے 25 سال سے پاکستان میں کام کر رہی ہے اور پانی کی رقم ادا نہیں کی، سیلز ٹیکس تو آپ ادا کرتے ہیں اور پانی کی صورت میں خام مال کے استعمال پر ٹیکس کس نے دینا ہے، ہم گھروں پر کشت کر کے پانی بچا رہے ہیں اور آپ کرائے کی جگہوں سے پانی نکال کر بیچ رہے ہیں، نیسلے کی پورٹ قاسم والی فیکٹری کا بھی دورہ کروں گا کہ پانی کہاں سے لے رہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کو نیسلے کمپنی کے فرانزک آڈٹ کیلئے ٹیم تشکیل دیکر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید کارروائی جمعرات تک ملتوی کر دی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…