اسلام آباد(آن لائن)قطر نے نئی پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ قطری کمپنی اور پاکستانی کمپنی کے مابین ایل این جی ٹرمینل معاہدے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث نہ لائے۔ ایل این جی معاہدے کو چھیڑنے یا دوبارہ زیر بحث لانے کی صورت میں قطر نہ صرف معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان کو ایل این جی کی فراہمی بند کردے گا بلکہ مستقبل میں دونوں ممالک کے مابین کسی قسم کا کاروباری رشتہ بھی قائم نہیں رہے گا۔
باوثوق ذرائع نے اس حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں قطر سے آنے والا وفد دراصل اس معاملے کو نمٹانے آیا تھا ۔ قطری حکومت کو خدشہ ہے کہ نئی پاکستانی حکومت دیگر معاملات کی طرح سابقہ حکومت کے دور میں طے پانے والے اس معاہدے کو بھی ری وزٹ کرنے کی کوشش کریگی جس میں 2بلین ڈالر کی کرپشن کا سکینڈل پہلے ہی سامنے آچکا ہے۔ قطری حکومت ایل این جی معاہدے پر پاکستانی حکومت سے بلاچون وچراں عملدرآمد چاہتی ہے۔ پاکستان کے دورہ پر آنے والے قطری وفد نے حکومت کی طرف سے تعاون کی صورت میں سی پیک سمیت میگا پراجیکٹس میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ قطر نے پاکستان میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کا عندیہ بھی ظاہر کیا ہے۔ واضح رہے کہ 2013ء میں سابق وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر سے ایل این جی کی درآمد کا معاہدہ طے کیا تھاجس میں پیپرا قوانین کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نجی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیاتھا۔ETPLنامی اس کمپنی کو ملکی اداروں سوئی نادرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGCL))اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن (SNGPL)کو نظراندازکرکے 15سال کیلئیدیدیا گیا۔ اس میگا کرپشن میں شاہد خاقان عباسی کے علاوہ سابق سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید ، انٹرسٹیٹ گیس سسٹم پرائیویٹ لمیٹڈ (ISGS)کے ایم ڈی مبین صولت ، ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGCL)زبیر احمد صدیقی اور اینگرو پرائیویٹ لمیٹڈٖ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران الحق نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
نیب کراچی ریجن نے انکوائری کرکے رپورٹ جمع کروادی تھی لیکن 2015ء تک اس پر کوئی کام نہیں ہوا ۔ پاکستان تحریک انصاف اس معاملے پر احتجاج کیا لیکن اس وقت کے نیب حکام نے ایک نہ سنی ۔ ایل این جی کرپشن سکینڈل کی فائل بند کردی گئی ۔ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اسکا اعلان کیا تھا کہ وہ ایل این جھی معاہدے کو نہ صرف منظر عام پر لائیں گے بلکہ اس معاہدے پر نظر ثانی بھی کی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق قطری حکومت نے اعلٰی سطح پر اپنے تحفظات سے پاکستانی حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت معاہدے کو برقرار رکھنے اور زیر بحث نہ لانے کی صورت میں اس قطری پیشکشوں پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔