لاہور ( این این آئی)نام نہاد خاد م اعلی نے صاف پانی پراجیکٹ کے نام پر غریب عوام کے ٹیکسوں کے300ارب روپے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں میں بانٹ دیئیم شہباز حکومت کا 2014میں یہ شروع کیا گیا یہ منصوبہ چار سالوں میں صاف پانی کی ایک بوند عوام کو نہ پہنچا سکا،احسن اقبال کے بھائی مجتبیٰ جمال ، زعیم قادری کے بھائی عاصم قادری ،منیر چودھری اورراجہ قمرالاسلام نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے اور خاد م اعلی کو دعائیں دیں۔
یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے یہاں ڈی جی پی آر آفس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتائی ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب صاف پانی کمپنی 2014ء میں بنائی گئی تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ دیہی علاقوں میں پینے کاصاف پانی فراہم کیاجائے اوریہ منصوبہ 300 ارب روپے سے شروع ہو کر اپریل 2018ء میں مکمل ہونا تھا۔ چار سال گزرنے کے باوجود اربوں روپے کی لوٹ مار کرنے کے باوجود ایک بوند پانی بھی کسی دیہی علاقے کے اندر اس پراجیکٹ کے ذریعے عوام تک نہیں پہنچی ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف نے پیپرارولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانی کی صفائی کے سب سے مہنگے سسٹم کی منظوری دی حالانکہ ان کو ماہرین نے سمجھایا کہ standalone systemمہنگا ہے جس پر کروڑوں ، اربوں روپے فالتو لگیں گے لیکن خادم اعلی نے پراجیکٹ میں اقرباپروری کیلئے مہنگے سسٹم کی ہی منظوری دے دی اس کی وجہ یہ تھی کہ عاصم قادری جو زعیم قادری کے بھائی ہیں وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر تھے اور ان کا کاروبارstandalone systemکو امپورٹ کرنے کاتھا۔ اس طرح خادم اعلی نے دھاندلی کے ساتھ مہنگے سسٹم کو منظور کروا کر تین سو ارب روپیہ اپنے یاروں دوستوں میں تقسیم کرنے کی بنیاد رکھی۔ اس پراجیکٹ کے لئے شہباز شریف نے انتہائی مہنگے داموں انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کو مامور کیا ایسا کنسلٹنٹ جس نے اپنے ملک میں کبھی کالج کا بھی رخ نہیں کیا تھا اس کو کروڑوں روپے دیئے گئے ۔
خادم اعلی نے کنسلٹنٹ ہائر کرنے کے لئے اپنے من پسند لوگوں کو بیرونی ممالک کے انتہائی مہنگے دوروں پر بھیج کر خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ 2016میں وسیم اجمل نامی پراجیکٹ کور کمیٹی کے ممبر کے خلاف انکوائری کمیٹی بنی جس کا سربراہ ایک کرپٹ ترین ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو بنایا گیا اس بدعنوان شخص نے بھی اپنی رپورٹ میں تسلیم کیا کہ پراجیکٹ میں 7ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے
لیکن بعد ازاں یہ رپورٹ کھڈے لائن چلی گئی۔ صاف پانی منصوبے کے لئے ٹھیکیدار چنتے وقت بھی اسی قسم کے قوانین یا پیپرا قواعد کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا تھا ۔پروفیسر احسن اقبال کے بھائی مجتبی جمال کو پہلا چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز لگایا گیا ، ان کے علاوہ وزیراعلی نے اپنے خاص فرنٹ مین منیر چوہدری اور راولپنڈی کے ایم پی اے راجہ قمرالاسلام کو اس پراجیکٹ میں تعینات کرکے لوٹ مار پر لگا دیا۔ منصوبے کا ٹھیکہ غیرملکی کمپنی کو پیپرا رولز کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے دے دیا گیا
اور منصوبے میں مزید کرپشن کے لئے اس کو 2کیٹگریز پی ایس پی نارتھ اور پی ایس پی ساؤتھ میں تقسیم کردیا گیا جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ اپنے من پسند بیورکریٹس کو ایڈجسٹ کرکے لاکھوں روپے کی تنخواہیں دے کر اپنی مرضی اور منشا کے مطابق چلایا جائے۔صاف پانی پراجیکٹ کی جتنی میٹنگز سرکاری طور پر ہوئیں ان کے منٹس میں یہ تحریر موجود ہے کہ خادم اعلی صاحب کی ہدایات ہیں کہ کسی قسم کا ٹھیکہ کوئی پوسٹنگ یا ٹرانسفر ان کی مرضی کے بغیر نہیں ہوگی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ اس منصوبے میں جس طرح قومی وسائل سے کھلواڑ کیا گیا اور عوام کے 3سو ارب روپے ڈکار لئے گئے یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ شہباز شریف کو نیب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔