بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

میڈیا نے میری اور میرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی،گاڑی میں نازیبا حالت میں کون تھا اور گاڑی کس کی تھی؟محمودالرشید کے حیرت انگیزانکشافات، استعفیٰ کا اعلان کردیا

datetime 4  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) صوبائی وزیر ہاؤسنگ ،اربن ڈویلپمنٹ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میاں محمود الرشید نے واضح کیا ہے کہ اگر میرا بیٹا کسی غلط کام میں ملوث پایا گیا تو میں وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا ،پولیس نے خود کہا ہے کہ واقعہ کے وقت میرا بیٹا وہاں موجود نہیں تھا ،میرا بیٹا اپنے دوست کے ٹیلیفون کال کرنے پر وہاں پہنچا، اپنے بیٹے اور اس کے دوستوں سے کہا ہے کہ وہ پولیس تفتیش میں شامل ہوں ، میڈیا نے بغیر تحقیق خبر چلا کر میری اور میرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی ہے ۔

ڈی جی پی آر میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا کہ بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں نے میرے بیٹے کے دوست اور اس کی کلاس فیلو لڑکی کو روکا اور انہیں اندھیرے میں لے جا کر پچاس ہزار روپے مانگے ۔ میرا بیٹا کہیں چائے پینا جارہا تھاکہ اسی دوران اسے اس کے دوست کی کال موصول ہوئی اور وہ وہاں پہنچ گیا ۔ اس موقع پر معافی مانگنی کی ویڈیو بھی موجود ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ غلطی ہو گئی آپ تھانے نہ بتائیں لیکن تیسر اپولیس اہلکار جو وہاں سے تھانے پہنچ گیا اس نے اپنے مرضی کے بیان پر ایف آئی آر درج کرا دی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو پولیس اسٹیشن جانا چاہیے تھا لیکن ان سے غلطی ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس گردی روز کا معمول بن گیا ہے ، میرا مطالبہ ہے کہ اس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔میں نے ایف آئی آر منگوائی ہے اور جس کا بھی تحقیقات میں جرم ثابت ہو اسے سزا ملنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں جو چیزیں پیش کی جارہی ہیں وہ واقعہ نہ ایف آئی آر میں درج ہے اور نہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہے ۔ یہ کہا گیا کہ میرے بیٹا غیر اخلاقی اور نا زیبا حرکات میں ملوث ہے حالانکہ میرا بیٹا اپنے دوست کو ریسکیو کرنے گیا تھا۔ میڈیا نے بغیر تحقیق خبریں چلا کر میری او رمیرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی ہے ۔ میڈیا میرا موقف بھی من و عن پیش کرے ۔ میں خود کہتا ہوں کہ جس نے جتنا جرم کیا ہے اسے اتنی سزا ضرور ملنی چاہیے ۔ میں نے نہ صرف اپنے بیٹے کو کہا ہے کہ

وہ گلبرگ پولیس کے سامنے پیش ہو کر تحقیقات میں شامل ہو بلکہ اس کے دوستوں کو بھی ایسا کرنے کا کہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس والوں نے وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکالی تو اس میں جو گاڑی آئی وہ میرے نام تھی جو میں نے اپنے بیٹے کو لے کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح کہتا ہوں اور چیلنج کر رہا ہوں کہ جو واقعہ رونما ہوا ہے اگر اس میں میرا بیٹا کسی نازیبا حرکت میں ملوث پایا گیا تو میں اپنی وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا ۔ پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں ۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…