جمعرات‬‮ ، 11 دسمبر‬‮ 2025 

میڈیا نے میری اور میرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی،گاڑی میں نازیبا حالت میں کون تھا اور گاڑی کس کی تھی؟محمودالرشید کے حیرت انگیزانکشافات، استعفیٰ کا اعلان کردیا

datetime 4  اکتوبر‬‮  2018 |

لاہور( این این آئی) صوبائی وزیر ہاؤسنگ ،اربن ڈویلپمنٹ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میاں محمود الرشید نے واضح کیا ہے کہ اگر میرا بیٹا کسی غلط کام میں ملوث پایا گیا تو میں وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا ،پولیس نے خود کہا ہے کہ واقعہ کے وقت میرا بیٹا وہاں موجود نہیں تھا ،میرا بیٹا اپنے دوست کے ٹیلیفون کال کرنے پر وہاں پہنچا، اپنے بیٹے اور اس کے دوستوں سے کہا ہے کہ وہ پولیس تفتیش میں شامل ہوں ، میڈیا نے بغیر تحقیق خبر چلا کر میری اور میرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی ہے ۔

ڈی جی پی آر میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا کہ بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں نے میرے بیٹے کے دوست اور اس کی کلاس فیلو لڑکی کو روکا اور انہیں اندھیرے میں لے جا کر پچاس ہزار روپے مانگے ۔ میرا بیٹا کہیں چائے پینا جارہا تھاکہ اسی دوران اسے اس کے دوست کی کال موصول ہوئی اور وہ وہاں پہنچ گیا ۔ اس موقع پر معافی مانگنی کی ویڈیو بھی موجود ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ غلطی ہو گئی آپ تھانے نہ بتائیں لیکن تیسر اپولیس اہلکار جو وہاں سے تھانے پہنچ گیا اس نے اپنے مرضی کے بیان پر ایف آئی آر درج کرا دی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو پولیس اسٹیشن جانا چاہیے تھا لیکن ان سے غلطی ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس گردی روز کا معمول بن گیا ہے ، میرا مطالبہ ہے کہ اس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔میں نے ایف آئی آر منگوائی ہے اور جس کا بھی تحقیقات میں جرم ثابت ہو اسے سزا ملنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں جو چیزیں پیش کی جارہی ہیں وہ واقعہ نہ ایف آئی آر میں درج ہے اور نہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہے ۔ یہ کہا گیا کہ میرے بیٹا غیر اخلاقی اور نا زیبا حرکات میں ملوث ہے حالانکہ میرا بیٹا اپنے دوست کو ریسکیو کرنے گیا تھا۔ میڈیا نے بغیر تحقیق خبریں چلا کر میری او رمیرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی ہے ۔ میڈیا میرا موقف بھی من و عن پیش کرے ۔ میں خود کہتا ہوں کہ جس نے جتنا جرم کیا ہے اسے اتنی سزا ضرور ملنی چاہیے ۔ میں نے نہ صرف اپنے بیٹے کو کہا ہے کہ

وہ گلبرگ پولیس کے سامنے پیش ہو کر تحقیقات میں شامل ہو بلکہ اس کے دوستوں کو بھی ایسا کرنے کا کہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس والوں نے وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکالی تو اس میں جو گاڑی آئی وہ میرے نام تھی جو میں نے اپنے بیٹے کو لے کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح کہتا ہوں اور چیلنج کر رہا ہوں کہ جو واقعہ رونما ہوا ہے اگر اس میں میرا بیٹا کسی نازیبا حرکت میں ملوث پایا گیا تو میں اپنی وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا ۔ پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں ۔



کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…