میڈیا نے میری اور میرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی،گاڑی میں نازیبا حالت میں کون تھا اور گاڑی کس کی تھی؟محمودالرشید کے حیرت انگیزانکشافات، استعفیٰ کا اعلان کردیا

4  اکتوبر‬‮  2018

لاہور( این این آئی) صوبائی وزیر ہاؤسنگ ،اربن ڈویلپمنٹ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میاں محمود الرشید نے واضح کیا ہے کہ اگر میرا بیٹا کسی غلط کام میں ملوث پایا گیا تو میں وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا ،پولیس نے خود کہا ہے کہ واقعہ کے وقت میرا بیٹا وہاں موجود نہیں تھا ،میرا بیٹا اپنے دوست کے ٹیلیفون کال کرنے پر وہاں پہنچا، اپنے بیٹے اور اس کے دوستوں سے کہا ہے کہ وہ پولیس تفتیش میں شامل ہوں ، میڈیا نے بغیر تحقیق خبر چلا کر میری اور میرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی ہے ۔

ڈی جی پی آر میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا کہ بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں نے میرے بیٹے کے دوست اور اس کی کلاس فیلو لڑکی کو روکا اور انہیں اندھیرے میں لے جا کر پچاس ہزار روپے مانگے ۔ میرا بیٹا کہیں چائے پینا جارہا تھاکہ اسی دوران اسے اس کے دوست کی کال موصول ہوئی اور وہ وہاں پہنچ گیا ۔ اس موقع پر معافی مانگنی کی ویڈیو بھی موجود ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ غلطی ہو گئی آپ تھانے نہ بتائیں لیکن تیسر اپولیس اہلکار جو وہاں سے تھانے پہنچ گیا اس نے اپنے مرضی کے بیان پر ایف آئی آر درج کرا دی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو پولیس اسٹیشن جانا چاہیے تھا لیکن ان سے غلطی ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس گردی روز کا معمول بن گیا ہے ، میرا مطالبہ ہے کہ اس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔میں نے ایف آئی آر منگوائی ہے اور جس کا بھی تحقیقات میں جرم ثابت ہو اسے سزا ملنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں جو چیزیں پیش کی جارہی ہیں وہ واقعہ نہ ایف آئی آر میں درج ہے اور نہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہے ۔ یہ کہا گیا کہ میرے بیٹا غیر اخلاقی اور نا زیبا حرکات میں ملوث ہے حالانکہ میرا بیٹا اپنے دوست کو ریسکیو کرنے گیا تھا۔ میڈیا نے بغیر تحقیق خبریں چلا کر میری او رمیرے خاندان کی نیک نامی برباد کر دی ہے ۔ میڈیا میرا موقف بھی من و عن پیش کرے ۔ میں خود کہتا ہوں کہ جس نے جتنا جرم کیا ہے اسے اتنی سزا ضرور ملنی چاہیے ۔ میں نے نہ صرف اپنے بیٹے کو کہا ہے کہ

وہ گلبرگ پولیس کے سامنے پیش ہو کر تحقیقات میں شامل ہو بلکہ اس کے دوستوں کو بھی ایسا کرنے کا کہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس والوں نے وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکالی تو اس میں جو گاڑی آئی وہ میرے نام تھی جو میں نے اپنے بیٹے کو لے کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح کہتا ہوں اور چیلنج کر رہا ہوں کہ جو واقعہ رونما ہوا ہے اگر اس میں میرا بیٹا کسی نازیبا حرکت میں ملوث پایا گیا تو میں اپنی وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا ۔ پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں ۔



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…