اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کے سرکاری گھر کی تزئین و آرائش کے لیے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے تحصیلدار، پٹواری، مجسٹریٹس، رجسٹرار اور انکم ٹیکس کے عملے سے چندہ یا حصہ وصول کرنے کا افسوسناک انکشاف ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کیا، رپورٹ کے مطابق 31 اگست کو شہر یار آفریدی نے بطور وزیر مملکت برائے داخلہ عہدے کا حلف اٹھایا،
انہیں منسٹرز انکلیو میں بنگلہ نمبر 3 الاٹ کیا گیا، انہیں جو گھر الاٹ کیا گیا وہ انتہائی خراب حالت میں تھا جس پر انہوں نے پی ڈبلیو ڈی سے گھر کی تزئین و آرائش کے لیے رابطہ کیا مگر محکمے کے پاس فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے گھر کا کام نہ ہو سکا۔ اس کے بعد سی ڈی سے رابطہ کیا گیا لیکن وہاں سے گھر کی تزئین و آرائش کے لیے معذرت کی گئی، رپورٹ کے مطابق اس کے بعد ضلعی انتظامیہ اسلام آباد کی طرف سے ریونیو اتھارٹی کے افسران، پٹواری، تحصیلدار، سرکل رجسٹرار اور مجسٹریٹس کو فنڈز جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔ اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس فنڈ میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے ایک بڑا حصہ ملایا۔ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ جب بھی اس طرح کے کاموں کے لیے ضلعی انتظامیہ کو ضرورت پڑتی ہے تو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ شہر یار آفریدی کے سرکاری بنگلہ کی تزئین و آرائش کی ذمہ داری ایک نائب تحصیلدار کو سونپی گئی جس کا کام متعلقہ افسران و اہلکاروں سے پیسے وصول کرکے ٹھیکیدار کے حوالے کرنا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نائب تحصیلدار کو یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی کہ وہ گھر کے لیے فرنیچر اور برتنوں سمیت گھریلو استعمال کی تمام اشیا خریدے، وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے گھر کی تزئین و آرائش کیلئے جاری ہونے والے فنڈز سے متعلق آئی سی ٹی کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن احمد عثمان جاوید نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات بھی اس معاملے میں لاعلم نظر آئے، انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ ان کی اپنی وزارت نے گھر کی تزئین و آرائش کے لیے فنڈز جاری کیے ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان یاسر شکیل بھی ضلعی انتظامیہ کے فنڈز استعمال بارے لاعلم ہیں۔