اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبادلہ کیس میں منظر عام پر آنیوالے خاتون اول بشریٰ بی بی کی سہیلی کے شوہر احسن گجر کون ہیں؟معروف صحافی عارف نظامی کے تہلکہ خیز انکشافات، عمران خان کوخبردار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی عارف نظامی نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبادلہ کیس میں
منظر عام پر آنیوالے خاتون اول بشریٰ بی بی کی سہیلی کے شوہر احسن گجر سے متعلق خوفناک انکشاف کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو ان سے دور رہنے کا مشورہ دیدیا ہے۔ عارف نظامی کا احسن گجر سے متعلق سوال پر کہنا تھا کہ احسن گجر بہت بڑے فکسر ہیں اور ان کا پس منظر بہت متنازعہ ہے اور یہ اس قسم کے شخص ہیں جن کو عمران خان کے قریب بھی نظر نہیں آنا چاہئے۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ احسن گجر کے والد کو میں جانتا ہوں وہ مسلم لیگ ن کے پنجاب اسمبلی میں ایم پی اے ہیں اور وہ اپنے نام کے ساتھ گجر نہیں لکھواتے بلکہ ان کا نام چوہدری اقبال ہے ، وہ 8مرتبہ منتخب ہو کر اسمبلی میں آچکے ہیں۔ عارف نظامی کا مزید کہناتھا کہ احسن گجر نے گوجرانوالہ میں ایک ہائوسنگ سکیم لانچ کی تھی جو کہ بری طرح فلاپ ہو گئی اور سینکڑوں لوگوں کے پیسے پھنس چکے ہیںاور احسن گجر نے ابھی بھی بہت سارے لوگوں کے پیسے دینے ہیں۔عارف نظامی نے کہا کہ اب خان صاحب کی سیاست ہی یہی رہی ہے کہ جو فراڈی ہے، قبضہ گروپ ہیں، اب وہ بندہ اقتدار کے ایوانوں میں دندناتا پھرے اور ان کا نام لے، اور اسی وجہ سے ان کے خاندان میں بھی پھوٹ ہے اور باپ بیٹے میں بھی تال میل نہیں ہے، اور احسن گجر نے دو شادیاں کر رکھی ہیں۔ احسن گجر کی پہلی شادی کرنل ریاض کی صاحبزادی کے ساتھ ہوئی ہے جو کہ جنرل ضیا الحق کے دور میں لاہور میں
آئی ایس آئی کے انچارج رہے ہیں۔ یہ وہی ہیں جن کے بھائی وزیر رہے ہیں اطلاعات و ثقافت کے وقاص ریاض جو کہ ان کے برادر نسبتی ہیں۔ احسن گجر کی دوسری شادی فرح نامی خاتون سے ہوئی ہے ، فرح خاتون اول بشریٰ بی بی کی سہیلی ہیں ۔ ان کی ایک کوٹھی وائی بلاک میں ہے جہاں فرح بی بی رہتی ہیں اور اسلام آباد میں دوسری اہلیہ مقیم ہیں، ان کے گھر وائی بلاک لاہور میں خان صاحب کا
خاتون اول بشریٰ بی بی سے نکاح ہوا تھا، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دونوں میاں بیوی عمران خان اور خاتون اول کے کس قدر قریب ہیں۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبادلہ کیس میں چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب سے جواب طلبی کر لی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ یہ سب کچھ خود تحریک انصاف کی جو پالیسی ہے اس کے برخلاف ہے۔